لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پرویز مشرف کی کابینہ کے سابق وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ نواز شریف اور بینظیر قتل کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا، سابق وزیراعظم نوازشریف کی اقامہ پر نااہلی بہت کمزور بنیاد ہے اور لگتا ہے کہ انصاف نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ نوازشریف کے حامی نہیں۔ تاہم سپریم کورٹ کا فیصلہ کمزور دکھائی دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ وہ پرویز مشرف کے وکیل ہیں۔ تاہم نوازشریف کے مقدمے میں ایسا لگتا ہے کہ انصاف نہیں کیا گیا۔ نوازشریف کا کیس اب نیب کے سپرد کردیا گیا ہے، جس کے بارے میں سپریم کورٹ کے جج کہہ چکے ہیں کہ نیب ایک مردہ ادارہ ہے، بیرسٹر سیف نے کہا کہ عدالت کو آئی ایس آئی اور ایم آئی کے عہدیداروں کو پانامہ جے آئی ٹی میں شامل نہیں کرنا چاہیے تھا۔ یہ غلط ہوگیا اور اس سے محسوس ہوا کہ نوازشریف کے کیسوں کے خلاف اسٹیبلشمنٹ ہے۔ عدالت کو تحقیقات کے لیے سویلین ایجنٹوں کو استعمال کرنا چاہیے تھا۔
نااہلی کا فیصلہ متعصبانہ دکھائی دیتا ہے۔۔ نیب کو بھیجا گیا کیس جے آئی ٹی کے مشاہدے کی بنیاد پر ہے۔ اس فیصلے سے سپریم کورٹ کی ساکھ سیاست زدہ ہوگئی ہے اور لوگوں کو یہ کہنے کا موقع مل گیا ہے کہ بڑے فیصلے ذاتی پسند اور ناپسند پر کیے جارہے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے مقدمے سے بھی انصاف نہیں کیا گیا۔ بہت سارے لیگل پوائنٹس نظر انداز کردیئے گئے، ان افراد کو بری کردیا گیا جنہوں نے قتل کی سازش کا حصہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ 5طالبان نے بیت اللہ محسود سے فنڈ لینے کا اعتراف کیا تھا جن کو چھوڑ دیا گیا۔ دو قابل احترام سینئر افسران کو17سال کی سزا سنا دی گئی جن کا بینظیر بھٹو کے قتل سے کوئی واسطہ نہیں اور جن کا پولیس سروس ریکارڈ شاندار ہے۔ پرویز مشرف کو سیاسی بنیادوں پر کیس میں ملوث کیا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے جو آج کل لندن کے مختصر دورے پر ہیں، کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کا ایم کیو ایم لندن سے کوئی تعلق نہیں اور وہ فاروق ستار کی قیادت میں متحد ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی کی نہ کوئی ساکھ ہے اور نہ ہی اس کے ماننے والوں کا کوئی وجود ہے۔