چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیرصدارت قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز کی منظوری دے دی۔
پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب کو 6 ہفتوں میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے رکھا ہے اور عدالت کی دی گئی مدت کل ختم ہورہی ہے۔
نیب لاہور اور راولپنڈی نے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز تیار کرکے ہیڈ کوارٹر کو بھجوائے تھے۔
چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس نیب ہیڈ کوارٹر میں ہوا جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل، ڈی جی آپریشنز اور دیگر حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں نوازشریف، حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر سمیت اسحاق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز پر غور کیا گیا۔
ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف باضابطہ طور پر 4 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت نوازشریف، حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ریفرنس دائر کیے جائیں گے۔
نیب راولپنڈی کی جانب سے شریف خاندان کی ملکیت میں 11 کمپنیوں اور دوسرا عزیزیہ مل کی خریدو فروخت کے معاملے پر ریفرنس دائر کیا جائے گا جب کہ نیب لاہور نوازشریف، حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس لندن کے حوالے سے ریفرنس دائر کرے گا۔
جب کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں پر ریفرنس دائر کیا جائے گا۔
دوسری جانب نیب نے بھی ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا ہے جس کے مطابق نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز کی منظوری دی گئی ہے جبکہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے پر چوتھا ریفرنس بھی اس میں شامل ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف پہلا ریفرنس ایون فیلڈ جائیداد سے متعلق ہے، دوسرا ریفرنس عزیزیہ اسٹیل مل اور ہل میٹل کمپنی سے متعلق ہے جب کہ تیسرا ریفرنس فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ اور دوسری15 کمپنیوں سے متعلق ہے۔
اعلامیے کے مطابق ریفرنسز جے آئی ٹی رپورٹ میں دیئے گئے مواد کی بنیاد پر تیار کیے گئے ہیں جنہیں اسلام آباد اور راولپنڈی کی احتساب عدالت میں دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ سپریم کورٹ کی جانب سے 6 ہفتوں کی مدت کو دیکھتے ہوئے ریفرنسز کل ہی دائر کیے جانے کا امکان ہے۔
نیب لاہور کی جانب سے ریفرنس راولپنڈی کی احتساب عدالت جب کہ نیب راولپنڈی کے ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر نے دو ریفرنسز کی منظوری کی کاپیاں نیب لاہور اور دیگر دو ریفرنسز کی کاپیاں نیب راولپنڈی کو ارسال کردی ہیں۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز کے لیے جسٹس اعجاز الحسن کو مانیٹر جج بھی مقرر کررکھا ہے جبکہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیلیں دائر کررکھی ہیں۔
دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف تینوں ریفرنسز میں نیب آرڈی نینس کی سیکشن 9اے لگائی گئی ہے، یہ دفعہ غیر قانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔
نیب لاہور اور راولپنڈی نے دفعہ 9اے کی تمام 14ذیلی دفعات کو شامل کیا ہے، سیکشن 9 اے کی ہردفعہ کی سزا 14سال قید ہے۔