لندن(صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اوربھارتی لابی کے نیٹ ورک ملوث ہیں، پاکستان میں دہشت گردی یا بدامنی سے صرف غیر مسلم نہیںبلکہ علما ، تاجر، وکلا، طلبہ ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔ شدت پسندی کی بے شماروجوہات ہیں،مشرف کی جانب سے امریکی جنگ کاحصہ بننے سے ملک میں دہشت گردی درآمد ہوئی، قائد اعظم محمد علی جناح مدینہ جیسی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے، جہاں عدل و انصاف اور مساوات ہو ،میںان کو ایک سچا آدمی سمجھتا ہوں، میں نہیں سمجھتا کہ وہ لوگوں کو دھوکہ دینا چاہتے تھے، اللہ تعالیٰ نے عورت پر گھر چلانے جبکہ مرد پر باہر معاشی ذمہ داریاں ڈالی ہیں،ان خیالات کااظہار انھوں نے بی بی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس نے تین لوگوں کو مارا اور پھر اسے پروٹوکول کے ساتھ رخصت کیا گیا ، ظاہر ہے اس کا بھی ایک نیٹ ورک موجود ہے۔ یہاں بھارتی لابی ہے جس کے بارے میں خود ہماری وزارت خارجہ نے بار بار کہا ہے، جو ابھی کلبھوشن گرفتار ہوا ہے، ظاہر ہے اس کا نیٹ ورک ہوگا۔ یہاں افغانستان کے راستے بھارتی لابی کے لوگ آتے رہے ہیں، دھماکے کرتے رہے۔ان سے پوچھا گیا کہ تحریک طالبان، دولت اسلامیہ، سپاہ صحابہ اور دیگر تنظیمیں جو حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں کیا وہ ملوث نہیں ہوتیں؟ تو ان کا کہنا تھا سوال یہ ہے کہ جب کسی دھماکے کے نتیجے میں یا کسی حملے کے نتیجے میں پاکستان کمزور ہوتا ہے، تو اس کا فائدہ کس کو پہنچتا ہے؟ ظاہر ہے وہ بھارت ہے جس نے ہمارے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔بانی پاکستان کے وژن کے بارے میں بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے برصغیر کے مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا کہ میرا ساتھ دو اور میں آپ کو ایک اسلامی فلاحی ریاست دوں گا۔ان کے بقول وہ مدینہ جیسی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے، جہاں عدل و انصاف اور مساوات ہو۔جب ان سے پوچھا گیا کہ متعدد تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ محمد علی جناح نے آئین ساز اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں جو تصورات پیش کیے وہ سیکولر تھے اور وہ تمام مذاہب کو یکساں اہمیت دینا چاہتے تھے، تو سراج الحق نے کہا کہ جہاں تک قائد اعظم کی یہ بات ہے کہ اس ریاست میں سب کے حقوق برابر ہیں اس کا علمبردار تو میں بھی ہوں لیکن جہاں تک قائداعظم محمد علی جناح کی مجموعی سوچ ہے، تو ایک نہیں 114 بار کوئٹہ میں سبی میں اور کراچی میں اعلان کیا تھا کہ میرا منشور وہی ہے جو اللہ رب العالمین نے حضور نبی کریم صلی اللہ علہ وسلم کو قرآن کی صورت میں دیا تھا۔ معاشرے میں خواتین کی حیثیت کے بارے میں انھوں نے کہا کہ خواتین بہت اہم ہیں اور ان کے بغیر معاشرہ نامکمل ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ گواہی کے معاملے میں جو اللہ نے ان کے لیے فرمایا ہے اس پر ہی عمل ہونا چاہئے ۔