لندن(پ ر) سائوتھ ایشیا فورم کے زیر اہتمام پاکستان کی سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی کی کتاب Invisible Peopleکی رونمائی ہوئی، اس تقریب کی مزید تفصیلات کے مطابق میاں رضا ربانی نے کہا کہ ملک کے غیر مراعات یافتہ طبقے میں شامل افراد ہی اصل پاکستانی ہیں اور وہ معاشرے کی جانب سے دیکھ اور توجہ کے مستحق ہیں یہ جتنا جلد ممکن ہو اتنا ہی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراعات یافتہ طبقہ عام لوگوں کے مسائل پر توجہ نہیں دیتا اور مستحق ومظلوم افراد کی اسے کوئی پروا نہیں ہے۔ میں نے اسی طبقے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے کتاب لکھی ہے، ایسے افراد کو سامنے لانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہی افراد حقیقی طورپر پاکستانی ہیں اور انہیں ملک کا بڑا حصہ دار ہونا چاہئے ان کا قومی فیصلہ سازی میں کردار ہونا چاہئے۔ میاں رضا ربانی نے پولیو کی حفاظتی مہم کو ایک مثبت مثال قرار دیا کہ اس طرح پاکستان پسماندہ لوگ کی زندگیوں کو بہتر بناسکتا ہے میاں رضا ربانی نے اس بات پر توجہ دلائی کہ پاکستان نے اس سلسلے میں بڑی اہم پیش رفت کی ہے بات کو یقینی بنایا ہے کہ پولیو ویکسین کی رسائی ہر بچے تک ہو، انہوں نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ پاکستان اب پولیو کی بیماری کے اختتام کے قریب ہے۔ انہوں نے یہ بات یقینی بنانے کے لئے اس ضمن میں مسلسل کام پر زور دیا تاکہ یہ بیماری ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے۔ میاں رضا ربانی کی کتاب کی رونمائی کے بعد ایک پینل گفتگو بھی کی گئی جس میں برطانیہ میں سابق پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن ، ریسرچ اسکالر جانا شاہٹ کرشاہ، سائوتھ ایشیافورم کے چیئرمین سید جاوید اقبال اور معروف برطانوی مصنفہ روزی دستگیر بھی شامل تھے۔ اس موقع پر سید جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا اس کتاب میں رضا ربانی ایک کہنہ مشق کہانی نویس کے طورپر ابھرے کیونکہ ان کے موضوعات پاکستان کے عام لوگوں کے مسائل سے جڑے ہوئے ہیں۔ بہت سے دوسرے سیاسی لیڈروں کی طرح یہ بھی اپنے آپ کو مسائل سے دور رکھ سکتے تھے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ انہیں اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ روزی دستگیر نے کہا کہ یہ ایک اہم موقع ہے کہ کتاب کی رونمائی لندن میں بھی منعقد کی گئی کیونکہ یہیں سے عام پاکستانیوں کو یہ مقام ملتا ہے کہ وہ اپنی بات سب کو سمجھا سکیں۔ ڈاکٹر حانا شارلٹ کرشا نے کہا کہ آخر کسی نے تو پاکستان کے غیر مراعات یافتہ طبقے کے بارے میں لکھا ہے اور ان کی روز مرہ زندگی کے مسائل کو طریقے سے سننے پر زور دیا۔ واجد شمس الحسن نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ سینیٹر رضا ربانی نے اس کتاب میں غیر مراعات یافتہ طبقے کا انتخاب کیا جن کو عام طور پر پہچانا نہیں جاتا اور اعلیٰ طبقہ مسلسل اس طبقے کا استحصال کرتا ہے۔