• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اداروںکا اختیارات سے تجاوز، جمہوریت مستحکم نہیں ہوگی، غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے، رضا ربانی

Todays Print

اسلام آباد(ایجنسیاں) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ تمام اداروں کو اپنے آئینی اختیارات کے اندر رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے، ادارے اختیارات سے تجاوزکریں گے توجمہوریت مستحکم نہیں  ہوگی‘ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے۔

جمعہ کو ایوان بالا میں عالمی یوم جمہوریت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تمام ادارے جو آئین کے تحت کام کر رہے ہیں، ٹرائی کاٹومی آف پاور کا لحاظ رکھیں اور اپنے اختیارات آئین کے تحت اختیار کریں‘ اگر کوئی ادارہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتا ہے تو وہ جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کی طرف قدم نہیں ہو گا،اداروں کے اختیارات اور حدود کا آئین میں تعین کر دیا گیا ہے‘ طاقت کے تمام مراکز کو اپنی حدود و قیود کا لحاظ رکھنا چاہئے‘ ہر ایک کو آئین کے مطابق کام کرنا اور آئین کے تحت اپنے اختیا را ت کو استعمال کرنا چاہئے ۔

پارلیمانی نگرانی کا پارلیمان کا کردار فعال طریقے سے ادا کرنا ہے اور جمہوریت کو مختلف طرفوں سے جھٹکے لگ رہے ہیں، پارلیمان کو ایسے وقت میں اپنا کردار اداکرنا ہوگا ‘ حکومت کو پارلیمان کو مضبوط کرنا ہے، ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہے اور جمہوری قدروں کو مستحکم کرنا ہے۔ قبل ازیں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جمہوریت کو مختلف ادوار میں پاکستان میں مختلف خطرات پیش آتے رہے کبھی براہ راست فوجی مداخلت ہوئی کبھی نظریہ ضرورت کا ڈاکٹرائن مسلط کیا گیا کبھی ایف ایل او اور پی سی او نظر آئے۔

ان ادوار میں جمہوریت کو ناکام کرنے کے لئے تمام حربے استعمال کئے گئے‘ اب بھی جمہوریت کو دیوار سے لگانے کے لئے ادارے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں۔ ان حالات میں ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ جمہوریت کی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر کوئی اور جبکہ لیور آف کنٹرول بیک سیٹ والوں کے پاس ہے جس کی وجہ سے جمہوریت کی گاڑی کسی بھی وقت خطرناک حادثہ کا شکار ہو سکتی ہے‘ فاٹا کو بلیک ہول بنا دیا گیا ہے۔ کسی کی رسائی نہیں ہے۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ہمیں پارلیمان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، خود کو فعال ادارہ بنانا چاہیے، ہم خود اپنا کام نہیں کریں گے تو خلاءکہیں اور سے پر ہو گا، عالمی جمہوریت پر ہم اپنا کام کرنے کا عہد کریں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ضیاءالحق کے مارشل لاءکے بعد سیاسی جماعتوں کو جمہوریت اور پارلیمان کے ذریعے انتقال اقتدار نہیں ہوا، پارلیمان کی بالادستی کو اہمیت دی جائے اور اسے تسلیم کیا جائے۔ جاوید عباسی نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت خطرات سے دوچار رہی ہے، جمہوریت کے لئے قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ان میں قائدین اور کارکن سب شامل ہیں، جمہوریت تب مضبوط ہو گی جب ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں اور عوام سے رابطہ مضبوط کریں، صوبے مقامی حکومتوں کو بھی اختیارات دیں۔

دریں اثناءسینیٹ سیکرٹریٹ کے تحت انٹرن شپ پروگرام کے تیسرے گروپ کو سرٹیفکیٹس دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ناکارہ اور بحث مباحثے کے ادارے کے طور پر متعارف کروانے کی کوششیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کو آپس کی باہمی ہم آہنگی سے ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کا سامنا چاہیے۔ قائد اعظمؒ نے اپنی 1947کی تقریر میں پاکستان کے ایک ویلفیئر ، جمہوری اور وفاقی ریاست سے ہونے کی بنیاد رکھی‘آئین کے تحت کام کرنے والے تمام اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک ترقی کے سفرپر آگے بڑھ سکے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ سینٹ سے تربیت لینے والے نوجوان ادارے کے سفیر کے طور پر کام کریں گے اور پارلیمان سے متعلق غلط تاثر کو دور کرنے میں کردار ادا کریں گے۔

تازہ ترین