کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کے عائشہ باوانی کالج سیل کرنے کے فیصلے کو معطل کر دیا اور کالج کو فوری کھولنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو 23 ستمبر کے لیئے نوٹس جاری کردیئے۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو ہفتہ کو عائشہ باوانی کالج کی حوالگی کے معاملے پر کالج انتظامیہ نے رینٹ کنٹرولر کے فیصلے کو رکوانے کے لیے سماعت ہوئی۔ حکم امتناع کی درخواست ایڈووکیٹ جنرل سندھ آفس کے توسط سے دائر کی گئی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کالج حوالگی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کر دی ہے۔ سپریم کورٹ میں اپیل سنے جانے تک رینٹ کنٹرولر کے فیصلے کو روکا جائے۔ کالج انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ بیلف نے کالج سیل کر دیا۔ تین ہزار سے زائد طلبہ کا مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ عمارت سیل ہونے سے تمام تدریسی امور معطل ہوچکے۔ عائشہ باوانی کالج ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں قومیا گیا تھا۔ کالج کی حوالگی سے متعلق سندھ حکومت اور باوانی ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر وقف میں عدالتی جنگ جاری ہے۔ سول جج، سیشن اور سندھ ہائی کورٹ باوانی ایجوکیشن اینڈ ویلفیر وقف کے حق میں فیصلہ دے چکے ہیں۔ سول جج جنوبی نے 19 مئی 2011کو 2003 سے عمارت کا کرائے کی مد میں پچاس ہزار روپے ادا کرنے کی ہدایت کی تھی۔ کرایہ سیکرٹری تعلیم، کوآرڈینیٹر افسر ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے ویلفیئر کوجمع کرانا تھا۔ مجموعی طور پر 85 لاکھ روپے جمع نہ کرانے پر سول جج رینٹ کنٹرولر نے پراپرٹی مقدمہ سے منسلک کرنے کا حکم دیا۔ عمارت کی حوالگی اور کرایے کے لیے بیگم عائشہ ابراہیم، باوانی ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر وقف نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ کالج میں صبح و شام کی شفٹوں میں تین ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ عدالت نے موقف سننے کے بعد عائشہ باوانی کالج سیل کرنے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فوری کالج کھولنے کا حکم دے دیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے عائشہ باوانی کالج انتظامیہ کی درخواست پر فریقین سے 23ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔