حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پرویزمشرف بینظیر بھٹو کا قاتل ہے ‘اس نے آئین اورجمہوریت کو بھی قتل کیا‘سابق صدر لندن اوردبئی میں بیٹھ کر عیاشیاں کررہاہے‘اگرمشرف دلیر ہیں تو پاکستان آکر عدالتوں کا سامنا کریں‘ پارلیمنٹ کمزورترین ادارہ ہے‘اسلامی تعاون تنظیم( او آئی سی) کی بات کی جاتی ہے‘ او آئی سی کہاں اور کب کھڑی ہوئی جو تنظیم اپنے ممبرز کا تحفظ نہ کرسکے اس کا کیا فائدہ‘ او آئی سی اپنی قدرتی موت مرچکی ہے‘ افغان جنگ اور امریکی صدر کی پاکستان کو دھمکیوں پر کون سا مسلم ملک ہماری ڈھال بن کر سامنے آیا‘ جب بھی کسی مسلم ملک میں کچھ ہوا تو ہمیشہ بیڑا پاکستان نے اٹھایا‘ایک بھی مسلمان ملک ایسانہیں جو روہنگیا مسئلے کا حل نکالے ‘اس معاملے پرمغرب بھی خاموش تماشائی بنا ہوا ہے‘ جہاں مفادات ہوتے ہیں وہاں ہیومن رائٹس جاگ جاتی ہے‘امریکا بھارت کو خطے کا پولیس مین بنانا چاہتا ہے‘سی پیک سے خوفزدہ قوتیں ایک بارپھرایشیائی باشندوں کا خون بہاسکتی ہیں‘ایک سفید فارم کا خون ایک ایشیائی باشندہ سے ہر گز مقدس نہیں ‘پاکستان کو معذرت خواہانہ کی بجائے خودمختارخارجہ پالیسی اپنانا ہوگی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ہفتہ کو سندھ یونیوسٹی جامشورومیں سیمینار سے خطاب اورمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیمینارسے خطاب میں رضا ربانی کا کہنا تھاکہ طالب علموں کو اشارہ دے رہا ہوں جہاں پر بھی ملٹری رول آیا وہاں لسانیت اور فرقہ واریت کے سوالات اٹھے‘ انہوں نے کہا کہ ایک بھی مسلم ملک نہیں جو روہنگیا مسئلے کا حل نکالے‘ او آئی سی اپنی موت مرچکی ہے‘ افغان جنگ ہم پر مسلط کردی جاتی ہے اور جب امریکی صدر ٹرمپ پاکستان کو دھمکیاں دیتا ہے تو کون سا مسلم ملک پاکستان کے لئے ڈھال بن کر سامنے آتا ہے‘ مغربی دنیا خود کو تہذیب کا علمبردار کہتی ہے مگر میانمار کے مسئلے پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے‘ یہ مسئلہ نیا نہیں تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں فلسطین اورمقبوضہ کشمیرمیں ظلم و تشدد پر دنیا خاموش ہے‘ جہاں مفادات ہوتے ہیں وہاں ہیومن رائٹس جاگ جاتی ہے‘امریکہ نے سعودی عرب اور قطر کے ساتھ اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کئے ، وہ جانتے ہیں ایشیاءہتھیاروں کی فروخت کی بڑی مارکیٹ ہے، مغرب کی معیشت وار ڈریون معیشت ہے۔ بعد ازاں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ پرویز مشرف محترمہ بے نظیر بھٹو کا قاتل ہے‘ محترمہ نے مختلف خطوط لکھے جس میں مشرف کے حوالے سے لکھا گیا‘ اگر پرویز مشرف بہادر ہیں تو وہ پاکستان آکر عدالتوں کا سامنا کریں‘ سینیٹ سے بل منظور ہونے کا سوال سیاسی ہے‘ بحیثیت چیئرمین سینیٹ جواب نہیں دے سکتا‘ پارلیمان کمزورترین ادارہ ہے‘ آئین کی رو سے اس کو سب سے مضبوط ہونا چاہئے‘ جمہوریت کوئی لائٹ نہیں ہے جو بٹن بند کرنے سے ختم ہوجائے‘ نظام کا تسلسل ضروری ہے اگر ادارے مضبوط ہوں گے تو سسٹم بھی مضبوط و مستحکم ہوگا‘پرویزمشرف لندن اور دبئی میں بیٹھ کر عیاشیاں کررہے ہیں‘ محترمہ اور جمہوریت کا قاتل نہ آرٹیکل 6 کے مقدمے کا سامنا کررہا ہے اور نہ محترمہ کے قتل کا۔جب ملک کے اندر آئین کی حکمرانی نہ ہو اور ادارے کمزور ہوں تو اس طرح کی باتیں ہوتی ہیں‘ کسی بھی الیکشن کے بعد سیاسی صورتحال بہتر ہوتی ہے۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے‘ خارجہ پالیسی کو قومی مفاد کے تابع بنانا ہے‘ پاکستان کو اب اپولوجیٹک فارن پالیسی سے نکل کر آزاد و خودمختار ممالک والی پالیسی کو اپنانا ہوگا۔