اسلام آباد (نمائندہ جنگ، این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اپنے خلاف دائر اثاثہ جات ریفرنس میں پیر کواسلام آباد کی احتساب عدالت پیش ہو گئے۔احتساب عدالت کے جج بشیر احمد کے حکم پر نیب ریفرنس کی نقول اسحاق ڈار کو فراہم کر دی گئیں ہیں اور عدالت نے اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 27 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
اسحق ڈار کے وکیل نے ریفرنس پڑھنے کیلئے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت طلب کی تو عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہاکہ کیاآپ نے جرم تسلیم کرنا ہے ؟ احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر 6؍ ماہ میں مقدمہ ختم کرنا ہے ، کیس کی سماعت روزانہ ہوگی۔ عدالت کی طرف سے گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہونے کی وجہ سے جاری کئے گئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر اسحاق ڈار کی جانب سے دو شخصی ضمانتیں اور 10 لاکھ روپے کے مچلکے عدالت میں جمع کرا دیئے گئے ہیں۔اسحق ڈار کی عدالت میں سماعت کے موقع پر پیشی کو یقینی بنانے کیلئے عدالت نے ملزم کی طرف سے پچاس لاکھ روپے کے شورٹی بانڈ جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔اسحق ڈار کی پیشی کے موقع پر وزیر مملکت برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمان اور بیرسٹر ظفر اللہ بھی اسحٰق ڈار کے ہمراہ موجود تھے، سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی ریفرنس پر تیاری کیلئے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے 6 ماہ میں اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے، ایک ہفتے کو وقت نہیں دیا جا سکتا۔بعد ازاں عدالت نے نیب ریفرنس پر سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی ہے، یہ دفعہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے، جس کی تصدیق ہونے کے بعد 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے.
عدالت پیشی سے واپسی پر صحافیوں نے اسحاق ڈار سے بات چیت کی کوشش کی تاہم انہوں نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا، اس دوران میڈیا کے نمائندوں نے اسحاق ڈار سے پوچھا کہ کیا وہ وزارت سے استعفیٰ دے دینگے جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ایک صحافی نے پوچھا کہ وزیر خزانہ صاحب آپ پریشان تو نہیں ہیں جس پر اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے کوئی پریشانی نہیں اس کے بعد وہ جوڈیشل کمپلیکس سے روانہ ہوگئے۔ اسحاق ڈار کے وکلاء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پلی بار گین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اپنا قانونی حق لینے کی کوشش کرتے رہیں گے، امید ہے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں، ہمیں آج 7 روز کا وقت ملنا چاہیے تھا جو نہیں دیا گیا۔
اسحاق ڈار کی احتساب عدالت پیشی کے وقت عدالت کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔