اسلام آباد(رپورٹ: طارق بٹ) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کرنے سے قبل بظاہر لگتا ہے خیبر پختون خوا میں اپنے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے کوئی صلاح مشورہ نہیں کیا۔ جو یقیناً اس مطالبے کی مخالفت کرتے، وہ تو دراصل اپنی 5سالہ مدت پوری کرنے کے خواہاں ہیں۔ 2014میں تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران پرویز خٹک نے وزرات اعلیٰ سے مستعفی ہونے سے سختی کے ساتھ انکار کردیا تھا۔ انہوں نے وجہ یہ بتائی تھی کہ وہ وزیر اعلیٰ بننے کے ایک سال بعد ہی اپنی کشتی ڈبونا نہیں چاہتے۔ اب جبکہ وزیر اعلیٰ کے اپنی معیاد کے10ماہ باقی رہ گئے ہیں۔ انہوں نے پشاور میٹروبس سمیت ترقیاتی منصوبوں پر کام تیز کردیاہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ دراصل شاہد خاقان عباسی کو کمزور وزیر اعظم تصور کرتے ہیں۔
ان کے خیال میں تازہ انتخابات سے جمہوریت مضبوط ہوگی۔ عمران خان کے نئے مطالبے پر حکمراں مسلم لیگ (ن) کا اپنا ردعمل ایک طرف خود تحریک انصاف کی حلیف جماعت اسلامی نے وسط مدتی انتخابات کے مطالبے کی حمایت نہیں کی بلکہ اسے مسترد کردیا۔ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں پیپلز پارٹی اور اے این پی نے بھی یہی موقف اختیار کیا ہے۔ اس طرح عمران خان اپنے مطالبے میں تنہارہ گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ(ن) سے شدید اختلافات کے باجودمسلسل یہ موقف ہے کہ منتخب حکومت کو اپنی آئینی مدت مکمل کرنی چاہئے۔ آئین کے تحت قبل ازوقت عام انتخابات وزیر اعظم کی صوابدید ہے۔ ایسا کچھ بھی نظر نہیں آتا کہ شاہد خاقان عباسی اس اختیار کو بروئے کار لانے پر غور کررہے ہوں۔