• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بازاروں میں گدھوں کا گوشت فروخت ہونے کے چرچے کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت و قومی خدمات کے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ اور وفاقی وزیر صحت کی موجودگی میں محکمہ صحت کے ایک نڈر افسر نے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے تقریباً تمام بڑے ہوٹلوں میں مردہ اور بیمار مرغیوں کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر وفاقی حکومت کی ناک کے نیچے یہ گھنائونا کام ہو رہا ہے تو دوسرے علاقوں میں کیا کچھ نہیں ہوتا ہو گا اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیںبلکہ چھوٹے شہروں اورہوٹلوں میں یہ کام زیادہ ہوتا ہے۔ قوم کی صحت سے کھیلنے کا یہ گھنائونا کاروبار تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ صحت کے افسر کا کہنا تھا کہ چھاپوں کے دوران ہوٹلوں کے اسٹورز سے کئی ماہ پرانا گوشت بھی برآمد ہوا اور اگر ہم کسی بڑے ہوٹل کو سیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو بڑی بڑی سفارشیں آنے لگتی ہیں۔ ناقص غذا صرف گدھے اور مردہ مرغی کے گوشت تک محدود نہیں، اس وقت عوام کو سب سے زیادہ زہر ڈیری مصنوعات کی صورت میں کھانا پڑ رہا ہے، مصالحہ جات، ممنوعہ اجزا سے بنائی گئی مٹھائیاں، کوکنگ آئل و گھی، فاسٹ فوڈز پزہ، برگر وغیرہ، اچار، تعلیمی اداروں کی کنٹینوں میں بکنے والی اشیاء منرل واٹر سمیت شاید ہی کوئی چیز ملاوٹ سے پاک ہو۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے احتجاجی واک جیسے اقدامات کا مشورہ دیا ہے۔ ملاوٹ، ناقص اشیاء کی تیاری اور فروخت کی روک تھام کے لیے قوانین موجود ہیں مگر ان پرعمل درآمد متعلقہ عملے کی بدنیتی اور نااہلی کی وجہ سے پوری طرح نہیں ہو رہا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ قوانین پر نہ صرف عمل کرایا جائے بلکہ انہیں مزید سخت کیا جائے اور ایک نگران اتھارٹی قائم کی جائے جو متعلقہ محکموں کی کارکردگی کی نگرانی کرے اور مارکیٹ میں عوام کو صاف ستھری خالص اور صحت بخش اشیاء کی فراہمی یقینی بنائے۔

تازہ ترین