• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جہاد،فتویٰ ریاست کا حق،حکومت ، سوشل میڈیاپرفتوے دینے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، احسن اقبال

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جہاد کب فرض ہوتا ہے اور کب اعلان کرنا ہے، یہ اختیار صرف ریاست کو ہی حاصل ہے، ہر کسی کوطبلِ جہاد بجانے کا اختیار نہیں، یہ فیصلے گلی محلوں میں نہیں ہو سکتے اس سے ملک میںانارکی اور انتشار پیدا ہو گا،کسی کے قتل کا فتویٰ جاری کر نا کسی کا حق نہیں، سوشل میڈیاپرفتوے دینے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، مذہبی جذبات پرسیاست کرنا گھنائونا جرم ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے ، سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے واجب القتل جیسے باتیں کیں، سابق وزیر اعظم اور دیگر کیخلاف مرتد ہونے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، قادیانیوں کو کسی فتوے کے ذریعے نہیں بلکہ آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے غیر مسلم قرار دیا گیا تھا، کسی کی سزا کا تعین بھی صرف آئین و قانون کے ذریعے ہی ممکن ہے، ختم نبوت پرسمجھوتہ کرنا تو دورکی بات، سوچنا بھی کفر ہے، ختم نبوت کے پیرے میں تبدیلی کا سوچ بھی نہیں سکتے، اسلامی جمہوریہ میں اسلام کیخلاف قانون سازی نہیں ہوسکتی ، آئین پاکستان اسلام سے متصادم کسی قانون کو بنانے پر پابندی لگاتا ہے، حب خدااور حب رسولؐ کی کوئی فرنچائز نہیں، کوئی ٹھیکیدار نہ بنے، آئین کے تحت قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی،عمران خان بدگمانیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں، رینجرزتعیناتی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے۔

ان خیالات کااظہاروزیر داخلہ نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان اوربعدازاںو زیر قانون زاہد حامد اور وزیر اعظم کے قانونی مشیر بیرسٹر ظفر اللہ کے ہمراہ پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کیا،وزیرداخلہ نے کہاکہ ختم نبوت سے متعلق نامزدگی فارم میں ڈیکلریشن کی غلطی میں کسی کی بد نیتی یا بد دیانتی نہیں ۔ یہ پا رلیمانی کمیٹی کا متفقہ فیصلہ تھا جو فارم کو آسان بنا نے کے عمل کےدوران ہوا۔ تمام سیا سی جماعتوں نے متفقہ طور پر شک کی بنیاد کو ہی ختم کر دیا۔ختم نبوت پر سب کا ایمان ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ، اس کی بنیاد پر سیا ست نہ کی جا ئے، دشمن مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں،اگر ہم نے انتشار کے راستے سے خود کو نہ ہٹایا اور آپس میں یکجہتی کا راستہ اختیار نہ کیا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں، مذہبی قیادت آگاہ بڑھے اور ان رجحانات کی بیخ کنی کرے،ختم نبوت تحریک پر قانون سازی پارلیمنٹ نے کی، پارلیمانی کمیٹی نے انتخابی اصلاحات سے متعلق جو رپورٹ دی وہ تمام سیاسی پارٹیوں کی متفقہ تھی، احتساب عدالت میں پیش آنے والے واقع پر انکوائری جاری ہے، وہ مکمل ہونے تک اس پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت نے تمام جماعتوں کے ساتھ ملکر اتفاق رائے سے ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کو اصلی حالت میں بحال کر دیا ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے سیاسی ایجنڈے کے تحت سوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی ، اس میں سابق وزیر اعظم کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور واجب القتل جیسے باتیں کی گئیں، سابق وزیر اعظم اور دیگر کے خلاف مرتد ہونے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کسی نے وسوسہ بھی پیدا کیا تو ہم نے کہا ہم اس پر رسک نہیں لیں گے اور ختم نبوت کے پیرے میں تبدیلی کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، جو لوگ فساد پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں وہ شرارت کررہے ہیں اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ، ہم سب مسلمان ہیں، ہم نے ختم نبوت کو ایمان کا حصہ سمجھا ہے، پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ٗ اسلامی جمہوریہ میں آئین ہے، اس آئین میں درج ہے کہ اسلام کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی، انہوں نے کہاکہ کون مسلمان ہے اور کون غیر مسلمان ہے اس کا فیصلہ کر نا ریاست کی ذمہ داری ہے ٗجب قادیانی حضرات کو غیر مسلم قرار دیا گیا تو کسی فتویٰ سے قرار نہیں دیا گیا بلکہ آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے انہیں غیر مسلم قرار دیا گیا، کسی کی سزا کا تعین کسی مسجد سے فتویٰ کی صورت میں نہیں ہوسکتا ،یہ فیصلہ بھی ریاست نے کر نا ہے، کس جرم کی کیا سزا ہے، انہوں نے کہاکہ جہاد کب کر نا اور کس کے خلاف کر نا ہے یہ فیصلہ بھی ریاست نے کر نا ہے، ورنہ یہ ملک میدان جنگ بن جا ئے گا،انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر جس کا دل چاہتا ہے فتوے دیتا ہے، آئین و قانون میں اس کی گنجائش نہیں، اگر ایسی کوئی کارروائی کرے گا تو اس کے خلاف سائبر کرائم کے تحت کارروائی کریں گے۔وزیرداخلہ نےکہاکہ جنت اور جہنم کا فیصلہ خدانے کرنا ہے۔ خداکے فیصلے اپنے ہاتھ میں نہ لئے جائیں۔

واجب القتل کے فتوے جاری نہ کئے جائیں۔یہ تعزیرات پاکستان طے کرے گا۔ انہوں نے مذہبی قیادت سے اپیل کی کہ رجحا نات کی بیخ کنی کریں جن سے ملک کی داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ حب خدااور حب رسولؐ کی کوئی فرنچائز نہیں ۔ کوئی ٹھیکیدار نہ بنے۔ مذہبی جذبات کی بنیاد پر سیا ست کرنا گھنائونا جرم ہے۔ نفرت نہ پھیلائیں۔ ہم اتحاد سے ہی دہشت گردوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کا تسلسل ملک کیلئے آکسیجن کی طرح ضروری ہے، پاکستان کی جمہوریت میچور ہو چکی ہے، موجودہ حکومت جمہوری دورانیہ مکمل ہونے پر انتخابات کا اعلان کریگی اور نگران حکومت 60 دنوں میں انتخابات کرائے گی اور عوام کے منتخب نمائندوں کو اقتدار سونپ دیا جائے گا، یہی وہ سبق ہے جس سے پاکستان دنیا میں معاشی طاقت بن سکتا ہے، 2017 کا پاکستان 2013 سے بہتر اور 2018 کا پاکستان 2017 سے مزید بہتر ہو گا۔

70 سالہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان نے جمہوری دور میں ترقی کی ہے اور آمریت کے دور میں پاکستان کوہمیشہ نقصان پہنچا ہے، پوری قوم کو یکجا ہو کر جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا ، بعض سیاستدان مسلم لیگ ن کا سیاسی میدان میں مقابلہ نہیں کر سکتے اسلئے وہ ایک ایجنڈے کے تحت فوج اور مسلم لیگ ن کی لڑائی کا تاثر دے رہے ہیں، پورے دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان ترقی کر رہا ہے مگر ہمارا میڈیا عوام کو بتا رہا ہے کہ پاکستان میں کچھ بھی صحیح نہیں چل رہا، پاکستان میں کرائسس رات 8 بجے سے 12 بجے تک ہوتا ہے۔احتساب عدالت کے باہرپیش آنے والا واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ میرا ردعمل میری ذات سے متعلق نہیں تھا جب کہ رینجرزتعیناتی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا، رینجرزتعیناتی کے معاملے پرمتعلقہ ادارے کوجواب دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں انتشارپیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، عمران خان ایسے بیانات دیتے ہیں کہ ملک میں بدگمانیاں پیداکی جائیں دراصل مخالفین کویقین ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سیاسی میدان میں شکست دینا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ آپریشنز کے نتیجے میں بڑی حد تک دہشتگردی کے واقعات میں کمی ہوئی، بیرون ملک سے ہدایات لیکر مغربی سرحدوں سے دخل اندازی کرکے دشمن نشانہ بنارہا ہے تاہم دہشت گردوں کے اسپانسرز کو پیغام دیتے ہیں کہ بزدلانہ واقعات سے شکست نہیں دے سکتا۔احسن اقبال نے کہا کہ دہشت گردی کا واقعہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں متحد ہوکر ایک قوم رہنا ہے اور دہشتگردی کو شکست دینا ہے لیکن اگر ہم آپس میں دست و گریبان ہوگئے تو پھر ہمیں کسی دہشتگرد کی ضرورت نہیں، ہم خود ہی اپنی تباہی کیلئے کافی ہیں۔

احسن اقبال نے شیخ رشید کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شیخ صاحب کا جب دل کرتا ہے وہ ڈی جی آئی ایس پی آر بن جاتے ہیں،جب دل چاہتا ہے سپریم کورٹ کے رجسٹرار بن جاتے ہیں، متعلقہ اداروں کو چاہئیے کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں، شیخ صاحب تو گزشتہ دس سال سے قیامت کی پیشنگوئیاں کر رہے ہیں۔ وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ میں نے حج اورعمرہ کیاہے ، میں شان رسول اور ختم نبوت کے حوالے سے کسی گستاخی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، انتخابی اصلاحات کے بل میں امیدوار کے حلف نامے پر جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے پہلی مرتبہ اعتراض اٹھایا تھا، انتخابی اصلاحات کا بل سب کمیٹی سے کمیٹی، کمیٹی سے قومی اسمبلی، قومی اسمبلی سے سینیٹ اور سینیٹ سے پھر قومی اسمبلی تک پہنچا مگر کسی نے اعتراض نہ اٹھایا۔

وزیر اعظم کے قانونی مشیر بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ کوئی بھی مسلمان نبی کی شان میں گستاخی کا سوچ بھی نہیں سکتا، کہا جاتا ہے مسلم لیگ ن ایک رائٹ جماعت ہے مگر ایسا نہیں ، ہمارے بعض وزراء اور ووٹر مذہبی رجحان رکھتے ہیں۔

تازہ ترین