پشاور(نمائندہ جنگ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے وفاقی حکومت کو پن بجلی منافع اوربقایاجات کی فراہمی کیلئے25اکتوبر کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تنہا احتجاجی دھرنے دینے کا اعلان کیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ مرکزی حکومت دہشت گردی ، بدامنی اور قدرتی آفات سے متاثرہ خیبر پختونخوا کو خصوصی مراعات اور توجہ دینے کی بجائے اپنا حق دینے سے بھی گریزاں ہے بلکہ الٹا صوبہ اور اس کے عوام کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے لہذا اگر وفاقی حکومت نے25اکتوبر تک وفاق کے ذمہ واجب الادا 24ارب روپے کے بقایاجات ادا نہیں کئے تو احتجاج کا راستہ اپنائیں گے، ذرائع کے مطابق وفاق کی جانب سے پن بجلی منافع، بقایاجات اور دوسرے فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث صوبائی حکومت کو ترقیاتی منصوبوں میں مشکلات کا سامنا ہے ،ذرائع کے مطابق صرف پن بجلی منافع کے بقایاجات کی مد میں وفاق نے صوبہ کو24ارب روپے دینے ہیں چنانچہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اس ضمن میں وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے خبردار کیا ہے کہ اگر25اکتوبر تک صوبائی حکومت کو بقایاجات ادا نہ کئے گئے تو وہ تن تنہا صوبہ کے حق کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے ، اس سلسلے میں تصدیق کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کےپارلیمانی سیکرٹری شوکت یوسفزئی نے ’’ جنگ‘‘ کو بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت صوبہ کیساتھ نا انصافی پر مزید خاموش نہیں رہے گی ،ایک طرف وفاقی حکومت خیبر پختونخوا حکومت کیخلاف فنڈز خرچ نہ کرنے کا پروپیگنڈا کرتی ہے اور دوسری جانب صوبہ کو اس کا حق نہیں دیا جارہا جس کے باعث صوبائی حکومت کو صوبہ میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا ہے اور ارکان اسمبلی کے حلقوں میں ترقیاتی کام ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں لہذا وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے وفاقی حکومت کو 25اکتوبر تک کی مہلت دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر صوبہ کو فنڈز فراہم نہ کئے گئے تو وہ تنہا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔