راولپنڈی (نمائندہ جنگ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج محمد اصغر خان نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ضمانت پر رہا سابق صدر پرویز مشرف کے ضامنوں کو حکم دیا کہ ملزم کو پیش کریں یا مچلکوں کی رقم بحق سرکار ضبط کرلی جائے۔ ساتھ ہی عدالت نے ایف آئی اے کو بھی ہدایت کر دی کہ آئندہ سماعت 18 نومبر تک ملزم کی تمام جائیداد سے متعلق تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے۔
مارچ 2012میں پاکستان آکر ہائوس اریسٹ ہونے والے پرویز مشرف کی کچھ عرصہ بعد دس دس لاکھ روپے کے دو مچلکوں پر ضمانت منظور ہوگئی تھی جس کے بعد بوجہ سکیورٹی وہ عدالت نہیں آتے تھے تاہم بیس اگست 2013کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے انہیں کڑے پہرے میں عدالت لایا گیا اس کے بعد انہیں حاضری معافی مل گئی اور ان کی جگہ صفدر جاوید ایڈووکیٹ پیش ہوتے رہے بعدازاں قانون کی دفعہ 342کے تحت ملزم کو اپنا بیان قلمبند کروانے کیلئے عدالت آنا لازمی تھا تاہم اس وقت تک سابق صدر علاج کو جواز بناکر بیرون ملک جا چکے تھے جس پر عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دیکر ان کی حد تک کیس علیحدہ کر دیا تھا، گزشتہ روز عدالت نے پرویز مشرف کی ضمانت دینے والے دونوں ضامنوں ممتاز حسین اور نذیر احمد کو طلب کر رکھا تھا جو اپنے وکیل اختر علی شاہ کے ہمراہ پیش ہوئے تو عدالت نے انہیں حکم دیا کہ ملزم کو پیش کریں یا ضمانتی مچکوں کی رقم بحق سرکار ضبط کرلی جائے جس پر ضامنوں نے استدعا کی کہ ہمیں وقت دیا جائے تاکہ پرویز مشرف سے فون پر رابطہ کر کے انہیں عدالت پیش ہونے سے متعلق بات کر سکیں۔