سعودی عرب نےنیوکلیئرپلانٹس کیلئے پہلا قدم اٹھاتے ہوئےاس کی منظوری دیدی ہےجس کے مطابق سعودیہ 17.6گیگا واٹ بنانے کا منصوبہ رکھتا ہےجبکہ متحدہ عرب امارات اپنا پہلا نیوکلیئر پلانٹ 2018 میں شروع کرے گا۔
سعودی عرب نے دو نیوکلیئر پلانٹس کیلئے عالمی سپلائرز کے علم میں لانے کیلئے درخواست بھیجی ہے،اگران پلانٹس پر کام ہوتا ہے تو سعودیہ سال 2032 تک ساڑھے 17 گیگا واٹ نیوکلیئر کی صلاحیت کا حامل ہوجائے گاجس کے بعد دنیا بھرمیں تیل کی برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک متحدہ عرب امارات کے بعد نیوکلیئر کے میدان میں دوسرا بڑا خلیجی ملک بن جائے گا۔
سعودی عرب کے درخواست بھیجنے کی 3 ذرائع سے تصدیق ہوئی ہےجس میں سےایک انڈسٹری کاکہنا ہے کہ سعودیہ نے ابھی صرف درخواست بھیجی ہےجس کا 2 ماہ میں جواب دیا جائے گا۔
سعودی حکام نے ذرائع کی جانب سے بھی نیوکلیئر پلانٹس کی تصدیق کرتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو بتایا ہے کہ ہماری طرف سے عالمی سپلائرز کے علم میں یہ لایا گیا ہے۔
ایک ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سعودیہ آنے والے مہینوں میں ریاض میں ایک نیوکلیئر کانفرنس بھی منعقد کررہا ہے۔
سعودیہ نے اپنے 2نیوکلیئر پلانٹس کیلئے جنوبی کوریا، چین، فرانس، روس، جاپان اور امریکہ کے سپلائرز سے رابطے کیے ہیں۔