کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان ہاکی ٹیم کے کپتان محمد عرفان نے کہا ہے کہ وہ ایشیا کپ میں وکٹری اسٹینڈ کی امید کے ساتھ گئے تھے، ایونٹ جیت نہیں سکے مگر ہم نے ہر ٹیم کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، آسٹریلیا میں ہونے والا چار قومی ہاکی ٹورنامنٹ اہم ہے اس میں یورپی ٹیموں کے ساتھ ایشیا کی بہترین ٹیم جاپان کے ساتھ کھیلنے کا تجربہ ملے گا۔ ایک انٹرویو میں قومی کپتان نے کہا کہ ہمارے اور غیر ملکی کھلاڑیوں کےکھیل میں زیادہ فرق نہیں تھا ، فرق تھا تو صرف ہماری پریکٹس کے معیار کا ، ہم مستقل غیر ملکی ٹیموں کیخلاف میچز نہیں کھیل رہے، جس کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہو رہی ہے، کارکردگی میں بہتری اوراچھے نتائج کے لئے ضروری ہے کہ ٹیم زیادہ سے زیادہ غیر ملکی ٹیموں کے ساتھ میچز کھیلے یا لیگ کا ایسا نظام وضع کیا جائے تاکہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ انٹرنیشنل میچز کھیل کر اعتماد میں اضافہ کا موقع مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے ساتھ ساتھ حکومت ہاکی کے لیے بھی کرکٹ جیسی کوششیں کرے اور غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان میں لاکر میچز کرائے جائیں ، پی ایچ ایف کے لیے فنڈز کی زیادہ سے زیادہ دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ قومی ہاکی ٹیم بھی کرکٹ کی طرح غیر ملکی ہاکی ٹیموں سے میچز میں مصروف رہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ کوچز کو زیادہ وقت نہیں دیا جاتا کہ وہ اپنی کارکردگی دکھا سکیں غیر ملکی کوچز اس وقت ہی بلایا جا سکتا جب ہاکی فیڈریشن مالی طور پر مستحکم ہو گی۔ لیکن غیر ملکی کوچ کو بھی وقت دینا ہو گا ،حکومت کو چاہیے کہ جن اداروں نے اپنی ہاکی ٹیمیں ختم کردی ہیں ان کو بحال کرکے کھلاڑیوں کو ملازمت فراہم کی جائے۔