لندن(ودود مشتاق) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد چھوٹے صوبوں کو سیاحت کے فروغ میں شدید مشکلات کا سامنا ہے گلگت بلتستان میں امن مکمل طور پر بحال ہوچکا ہے اس لئے پاکستان کی وفاقی حکومت اور اوورسیز پاکستانی آگے آئیں اور سیاحت کے فروغ کےلئے کردار ادا کریں۔ وہ گزشتہ روز ساوتھ آل میں اعزازی سفیر برائے گلگت بلتستان ہارون رشید کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں مسلم لیگی راہنما ذاکر کیانی، عنصر چوہدری، نویس چوہدری عینی شاہ پرعفیسر زید یو خان اور دیگر کمیونٹی رہنماوں نے شرکت کی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت سیاحت کا شعبہ صوبوں کو دیا گیا جس سے صوبے مشکلات کا شکار ہیں وفاقی حکومت اس شعبے کو واپس اپنے پاس لے تاکہ سیاحت کی ترقی کےلئے ٹھوس اقدامات ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک سے سیاح گلگت بلتستان آنا چاہتے ہیں لیکن انہیںویزوں کے اجرا سمیت کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگوں کو ویزا مل سکتا ہے لیکن جو حقیقی سیاح ہیں انہیں نہیں دیا جاتا۔ یہ ایک ایسا سنجیدہ معاملہ ہے جس پر وفاقی حکومت کوفوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارن آفس میں پالیسی بہتر بنانے سے گلگت کے سیاحوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ کر چھ لاکھ ہوسکتی ہے اور آمدن بڑھ کر چھ بلین ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی سیاحوں کی تعداد بیس ہزار سے بڑھ کر پندرہ لاکھ اور غیر ملکی سیاحوں کی تعدادڈھائی سو سے بڑھ کر آٹھ ہزار تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں امن مکمل طور پر بحال ہو چکاہے وہاں پر ہائیڈل پاور ، سڑکوں ، خوراک کی پیداوار،زراعت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کا سنہری موقع ہے۔ حکومت نے سرمایہ کاری کرنے والوں کےلئے فری ٹریڈ زون اور قرضوں کی سہولت سمیت متعدد مراعات کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ سڑکوں کی تکمیل کے بعد اب اسلام آباد سے تیرہ گھنٹے کا سفر نو گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گلگت میں 52 ہزار میگا واٹ ہائیڈل بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے جس سے بجلی برآمد بھی کی جا سکتی ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 14بلین ڈالر کی لاگت سےزرعی اصلاحات کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت تین سال میں آٹھ لاکھ کینال زمین کو آباد کیا جائے اور ہر سو گھروں پر مشتمل آبادی کو بڑی شاہراہوٍں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔