کوئٹہ میں ایک اور اعلی پولیس افسر دہشت گردی کا نشانہ بن گیا، ڈی آئی جی حامدشکیل صابرخودکش حملےمیں شہیدہوگئے، حامدشکیل چارماہ میں دہشت گردوں کانشانہ بننےوالےتیسرےپولیس افسرہیں۔
کوئٹہ کے ایئرپورٹ روڈ پرآج خودکش حملے میں شہید ہونےوالے ڈی آئی جی پولیس حامد شکیل صابربلوچستان پولیس کےہونہار،نڈر اوربہادر افسر کےطور پر جانےجاتےتھے،انہیں تقریبا چھ ماہ قبل پروموشن کےبعد ڈی آئی جی موٹرٹرانسپورٹ اورٹیلی کمیونی کیشن بلوچستان تعینات کیاگیاتھا ۔
بلوچستان کے ضلع خضدارمیں پیداہونےوالے حامدشکیل 1988میں بلوچستان پبلک سروس کمیشن کاامتحان پاس کرکےمحکمہ پولیس میں ڈی ایس پی بھرتی ہوئے ، ان کے والد پاک فوج میں افسرتھے۔
بطور ڈی ایس پی تعیناتی کےبعد حامدشکیل ترقی کی منازل طےکرتے ہوئے حامدشکیل ایس پی، ایس ایس پی اور پھر ایڈیشنل آئی جی کےعہدوں پرفرائض کی انجام دہی کےبعد ڈی آئی جی موٹرٹرانسپورٹ اورٹیلی کمیونی کیشن تعینات کئےگئےتھے ۔
انہوں نے ایس پی کوئٹہ سٹی، صدر اور بعد میں ایس ایس پی آپریشنز، ایس ایس پی انوسٹی گیشن، ایس ایس پی ٹریفک اورایس ایس پی قلعہ عبداللہ کےطور پر بھی خدمات سرانجام دیں، اس دوران وہ اے آئی جی ایڈمن اور ڈیولپمنٹ بھی رہے ۔
حامدشکیل نے پسماندگان میں بیوہ اور تین بیٹے سوگوار چھوڑےہیں۔
حامدشکیل کی شہادت سےبلوچستان پولیس ایک انتہائی محنتی،نڈراور فرائض کی ادائیگی کےحوالےسےہمیشہ پرعزم اور تجربہ کارپولیس افسر سے محروم ہوگئی ۔