ٹنڈو باگو ( نامہ نگار ) سندھ کے قوم پرست رہنما مرحوم ڈاکٹر انور علی لغاری کے فرزند انجینئر اسد علی لغاری جس کی 12 روز قبل ٹنڈو باگو میں پراسرار موت واقع ہوئی تھی کے مبینہ قتل کے الزام میں گرفتار انکے چار دوست ڈاکٹر فرقان مگسی، انجینئر اویس مگسی ، توصیف میمن ایڈووکیٹ اور ٹنڈو باگو کے رہائشی فہیم سموں ڈی آئی جی حیدرآباد جاوید عالم اوڈھو کی جانب سے مذکورہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے کوٹری تھانے کے ایس ایچ او سراج لاشاری نے تفتیش کرنے کے بعد انہیں بے گناہ قرار دیکر گزشتہ شب رہا کر دیا۔ تفتیشی افسر سراج لاشاری نے گرفتار ملزمان سے کی گئی تفتیش کے بعد مقتول اسد علی لغاری کیس کی گئی تفتیش کے بعد مقتول کی والدہ صبیحہ اور ماموں ڈاکٹر نعیم میمن کو بھی کی گئی تفتیش سے آگاہ کیا۔ تفتیشی افسر نے جمعے کے روز سول جج ٹنڈو باگو عبدالقیوم سید کی عدالت میں کی گئی تفتیش اور ملزمان کی رہائی کے متعلق رپورٹ جمع کرائی۔ عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تفتیشی افسر سراج لاشاری نے بتایا کہ کی گئی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسد علی لغاری کے دوستوں نے اسد علی کو نہ قتل کیا ہے نہ کرایا ہے بظاہر یہ ایک حادثاتی موت ہے ۔ ابتدائی تفتیش کے بعد ملزمان کو حراست میں رکھنے کا جواز نہیں تھا تاہم مقتول کے پوسٹ مارٹم اور چاروں دوستوں کی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مقدمے کا تعین کیا جائے گا۔