اسلام آباد(نمائندہ جنگ) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ دھرنے کے بعض عناصر کشیدگی چاہتے ہیں، صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، ناموس رسالتﷺ پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دینگے، ختم نبوت کے حوالے سے آئین میں 2002ء سے جو سقم تھا اسے بھی دور کردیا گیا، اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا،دھرنے سے بیرونی دنیا میں ملک کیخلاف امیج جا رہا ہے، میلاد النبیﷺ کو کشیدگی کی نذر نہیں کرنا چاہتے، قوم کی تقسیم کا تاثر ختم ہونا چاہیے، 8 لاکھ افراد محصور ہوکر رہ گئے ہیں، لوگوں اور عدالت کا ہم پر دباؤ بڑھ رہا ہے، دھرنا سازش ہے، مظاہرین کیخلاف آپریشن کسی بھی وقت ہوسکتا ہے، آخری وقت تک مذاکرات سے معاملہ حل کرناچاہتے ہیں، سکیورٹی آپریشن آخری آپشن ہوگا، فورسز کے پاس انتظامی کارروائی کا جو بھی اختیار ہے استعمال کرینگے۔
اتوار کو اسلام آباد میں مذہبی امور کے وزیر مملکت پیر امین الحسنات کے ہمراہ نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے پاس انٹیلی جنس معلومات ہیں کہ دھرنا میں شامل بعض عناصر کشیدگی اورتشدد چاہتے ہیں ،یہ ایک منظم سازش ہے ۔ ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ علما مشائخ سے اپیل ہے کہ وہ معاملہ ختم کرانے میں کردار ادا کریں، ہم عید میلاد النبی ﷺ کو کشیدگی کی نذر نہیں کرنا چاہتے، ہم بھی عشق نبی کی محبت میں اتنا ہی گرفتار ہیں جتنادوسرے، ہمارا بھی مدینہ سے وہی تعلق ہے جو انکا ہے۔ یہ کہنا کہ عشق نبی کے ماننے والے فیض آباد دھرنے میں بیٹھے صرف ہزار دوہزار لوگ ہیں اورباقی نہیں، یہ تقسیم کسی صورت مناسب نہیں۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ ناموس رسالت ﷺ پر ہماری جانیں قربان لیکن اس پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دینگے،معاملہ ختم ہوچکا ہے ۔ پارلیمنٹ نے نہ صرف قانون رسالت ﷺبحال کیا بلکہ 2002 میں مشرف دور کے قانونی سقم بھی دور کر دئیے۔ مشرف دور میں یہ قانون ختم ہوگیا تھا ہم نے اسے بھی بحال کردیا اب یہ تا قیامت زندہ رہے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ دھرنے والے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے جذبات بھڑکا رہے ہیں کہ کہیں ختم نبوت کے معاملے پر کسی قسم کی نرمی کی گئی ہے اور اس طرح کا پروپیگنڈا حقائق کے برخلاف ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی بھی حکومت ختم نبوت ﷺ پر سمجھوتا نہیں کر سکتی، ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور پارلیمنٹ اور عوام ختم نبوت کے محافظ ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنے سے تاثر جارہا ہے کہ ہماری قوم ختم نبوت کے معاملے پر منقسم ہے، حکومت نے ختم نبوت کے حوالے سے کوئی سقم نہیں چھوڑا، اگر کہیں سقم ہے تو دھرنے والے بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کشیدگی نہیں چاہتی، لوگوں کا اور عدالت کا ہم پر دباؤ بڑھ رہا ہے، امن کے ساتھ دھرنے کے معاملے کو حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ جلد سے جلد معاملے کو حل کیا جائے، اب کوئی آئینی جواز باقی نہیں رہا، یقین دلانا چاہتا ہوں کہ حکومت نے ختم نبوت کے حوالے سے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو 2002 سے مفقود تھا، اب کوئی حیلہ بہانہ نہیں کہ ہم لوگوں کی زندگی اجیرن کریں اور ملک کا نام بدنام کریں۔ احسن اقبال نے کہا کہ سیکورٹی ادارے کسی بھی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اگر مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا تو پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے، جگہ خالی کرانے کیلئے فورسز کے پاس جو بھی انتظامی کارروائی کا اختیار ہے وہ کرینگے آپریشن آخری آپشن ہے اور اس مسئلے کے حل کیلئے آخری حد تک جائینگے۔
وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ عدالتی حکم کے دھرنا ختم ہونا چاہیے ۔دھرنے کے دوران اسٹیج سے گالیاں دی جاتی رہیں مگر ہم نے ضبط کا مظاہرہ کیا اور ہر فورم پر مذاکرات کو جاری رکھا۔ پاکستان میں ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔پاکستان کی پارلیمنٹ اور عوام ختم نبوت کے محافظ ہیں۔ختم نبوت کےحوالے سے قانون میں کوئی نرمی نہیں کی گئی۔وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ دھرنے کے دوران اسٹیج سے گالیاں دی جاتی رہی ہیں۔دھرنے سے منفی تاثرجارہا ہے۔معاملہ حل کرنے کیلئے ہم نے ہر سطح پر مذاکرات کو جاری رکھا۔اپیل کرتے ہیں کہ عدالتی حکم کے بعد دھرنا ختم ہونا چاہیے۔ہم نے ضبط کا سہارا لیا ہے۔دھرنے کی وجہ سے شہری پریشانی کا شکارہیں۔ہم نہیں چاہتے کہ کسی قسم کی کشیدگی ہو۔چاہتے ہیں معاملہ خوش اسلوبی سےحل ہو جائے۔ کشیدگی نہیں چاہتے مگر عدالتی احکامات پر عمل کرنا ہے۔ دھرنےوالوں کےپاس کوئی ثبوت نہیں۔ وزیر قانون کے استعفیٰ کاکوئی جواز نہیں،راجہ ظفرالحق کمیٹی اپنا کام کررہی ہے حتمی رپورٹ کی بنیاد پر کوئی فیصلہ ہوسکے گا، استعفے کے ذریعے ایسا دروازہ نہیں کھولیں گے کہ ہزار دوہزار لوگ جمع ہوجائیں اور وہ وزیراعظم اورکسی بھی وزیر سے استعفیٰ طلب کرلیں، اس طرح کی صورتحال پیدا نہیں کرسکتے۔
ہم نے مسلسل ہرسطح پر مذاکرات کاسلسلہ جاری رکھا ہے اور ہمیشہ یقین دلایا کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ہم بھی اس معاملے پر اتنے ہی حساس اورغیرت مند ہیں جتنا دوسرے ، اس لئے یہ سوچنا کہ ختم نبوت پر کوئی حکومت سمجھوتہ کرسکتی ہے ناممکن ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون کی شق 7بی، 7سی کی بحالی وزیر قانون نے ازخود کی یہ کسی کے مطالبے پر نہیں کی گئی۔ اس لئے لوگوں کو مشتعل کرنا کہ ختم نبوت خطرے میں ہے مناسب نہیں ہے۔ ہم اس معاملے پر کوئی کمپرو مائز نہیں کرسکتے اس پر تشدد ٹھیک نہیں دھرنے سے پاکستان کا بیرونی دنیا میں جو امیج جارہا ہے وہ پاکستان کیخلاف ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ علما مشائخ کے وفد سے راجہ ظفرالحق کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی، ہم نے کہاکہ آپ ثالثی کا کردار ادا کریں، ہم نے ضبط کا سامنا کیا اورصبر سے ساری صورتحال کا جائزہ لیا ہمیں احساس ہے کہ یہ سیاسی ایجی ٹیشن نہیں یہ بڑا حساس معاملہ ہے، رسول اکرم ﷺکی تعلیمات شائستگی کا تقاضا کرتی ہیں لیکن اسٹیج سے لوگوں کو گالیاں دی جائیں تو یہ رویہ شان رسالت ﷺ سے مطابقت نہیں رکھتا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ مقدس ماہ ربیع الاول شروع ہونے والا ہے ،پوری قوم کو میلاد النبی صلعم میں خوشی اوراتحاد سےشریک کرناچاہتے ہیں ہم سے باہر کے صحافی اور سفارتکار سوال کرتے ہیں کہ ختم نبوت پر کیا تنازع ہے یہ تاثر ختم ہوناچاہیے کہ ختم نبوت پر قوم تقسیم ہے۔ کوئی کہے کہ میں ختم نبوت کا بڑا چمپئن اور دوسرا چوتھے درجے کا ہے درست رویہ نہیں ہر کلمہ گو مسلمان ہے خواہ وہ عمامہ جبہ یا جینز پہنتا ہو ، ہم اپیل کرتے ہیں کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے اس لئے دھرنا ختم ہونا چاہیے۔ راولپنڈی اسلام آباد کے 8 لاکھ افراد محصور ہوکر رہ گئے ہیں اس ہستی کی تعلیمات کیا ہیں اس کو پیش نظر رکھیں۔