کراچی (ٹی وی رپورٹ)عوامی مسلم لیگ کے رہنماشیخ رشید نے کہا ہے کہ یہ جیتے ضرور ہیں لیکن ہارتا وہ ہے جو ہار مانتا ہے ،ہم بھی ہار ماننے والے نہیں ،میرے اندازے سے صرف 13 ووٹ زیادہ آئے۔ یہ بات انہوں نے جیو کے پروگرام’’آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ‘‘میں گفتگوکرتےہوئے کہی۔ سنیئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ ن لیگ کے اندر کوئی باغی گروپ نہیں بلکہ بے چین گروپ ہے، اس بے چین گروپ کا نواز شریف کی قیادت پر نہیں پالیسی پر اختلاف ہے ۔میزبان شاہ زیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ نااہل شخص پارٹی کا صدر نہیں بن سکتا، اپوزیشن کا ترمیمی بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے مسترد ہوگیا۔
نواز شریف کی پارٹی صدارت پر لٹکتی تلوار آخر کار آج ختم ہوگئی۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور ایاز صادق نے 163 ووٹ مینج کرنے کیلئے بہت محنت کی، اس پر انہیں داد دینی چاہئے، حالیہ دنوں میں 21 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام جاری ہوئے، ن لیگ اور اتحادیوں کے ابھی بھی چالیس ارکان اسمبلی نہیں آئے، اپوزیشن کو شکست ہوئی لیکن سیاست میں ایسا ہوتا ہے، گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں۔ شیخ رشید نے کہا کہ اس ایشو پر میرا کیس صبح سپریم کورٹ میں لگ گیا ہے، چیف جسٹس اپنے چیمبر میں 9 بجے یہ کیس سنیں گے، اس کیس کی آئینی، قانونی، اخلاقی، اور جمہوری پوزیشن صبح واضح ہوجائے گی، جن لوگوں کو انٹرپول سے بلانا پڑے گا، وہ پروٹوکول میں آرہے ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو میری توقع سے 13 ووٹ زیادہ ملے ہیں، میں 150 سے زائد ووٹ ملتے نہیں دیکھ رہا تھا، 163 ووٹ بنانے میں پنجاب کی حکومت، ترقیاتی پروگراموں اور انتظامیہ و پولیس کا اہم کردار رہا، کئی ارکان کو ضلعی انتظامیہ نے آخری وقت میں اسمبلی پہنچایا۔
یہ جیتے ضرور ہیں لیکن ہم بھی ہار ماننے والے نہیں ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ زاہد حامد نے آج خود کو خراب کیا، انہوں نے آج پیپلز پارٹی پر الزام لگایا جبکہ ان کے والد پیپلز پارٹی کے سب سے بڑے محرک تھے، زاہد حامد نواز شریف سے پہلے مشرف کے ساتھ تھے، یہ این آر او تخلیق کرنے والوں میں تھے، رانا ثناء اللہ چاہتے تھے دھرنے والے اسلام آباد کی طرف چلے جائیں۔شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف نے ایبٹ آباد کی مختصر ترین جلسی میں غلط زبان استعمال کی ،ٹکرائو کی طرف جانے کے فیصلے اپنے انجام کو پہنچیں گے، میں دیوار پر لکھا پڑھ رہا ہوں کہ جی کا جانا ٹھہر گیا ہے،اس ملک کا وزیرخارجہ ، وزیرداخلہ، وزیراعظم اور وزیرخزانہ اقامہ پر ہے، یہ لوگ عوام کی بھلائی کیلئے ضد نہیں کررہے، نواز شریف تیس سال سے حکمران ہیں لیکن اپنا متبادل نہیں پیدا کرسکے، یہ بھی بہت بڑا قومی جمہوری جرم ہے کہ پارٹی میں کسی کو آگے نہ بڑھنے دو۔ صرف اپنی ذات اور خاندان کو آگے کرو،الیکشن جمہوری پراسس ہے الیکشن کی طرف جانا چاہئے، اس طرح ملک نہیں چل سکتے کہ آپ عدلیہ کوا ٓنکھیں دکھائیں، تین دفعہ وزیراعظم رہنے والا نیب زدہ شخص عدلیہ کے بارے میں جس طرح بات کررہا ہے، جن کے نام نیب میں آئے ہیں وہ کہتے ہیں ہمیں پانچ ججوں کا فیصلہ قبول نہیں ہے، انہیں بیس اکیس کروڑ عوام کا فیصلہ چاہئے تو ان شاء اللہ وہ فیصلہ بھی سن لیں گے، مقابلہ سخت ہے اور وقت کم ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انتخابات وقت پر ہوجائیں تو بھی بڑی بات ہے، فیصلہ ووٹ نے ہی کرنا ہے، الیکشن کب ہوگا یہ سوالیہ نشان ہے، ہم انہیں چور، ڈاکو، بے ایمان اور منی لانڈرر سمجھتے ہیں۔
اگر قوم سمجھتی ہے ہم غلط ہیں تو انہیں ووٹ دے گی ورنہ ہمیں ووٹ دے گی، میرے پاس پچیس کی فہرست میں سے صرف پیرزادہ، شیخ صاحب، چیمہ سمیت پانچ آدمی آئے ہیں، مظفر گڑھ سے کوئی نہیں آیا، حکمرانی میں آدمی تگڑا ہی ہوتا ہے، رکن کو تگڑا فنڈ مل جائے اس کی مرضی کی انتظامیہ، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او مل ٓجائے تو یہ بہت ہوتا ہے، جن کو آپ ان کا فرنٹ مین سمجھے بیٹھے ہیں یہ کبھی بھی فرنٹ مین نہیں ہوں گے۔ شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان اسمبلی میں نہ آکر اچھا ہی کرتے ہیں، ٹینشن اتنی ہے کہ کوئی بھی پھڈا ہوسکتا ہے، یہ لوگ جھگڑے کیلئے لوگ بلا کر آتے ہیں، ہم نے سیاست کرنی ہے جھگڑا نہیں کرنا۔سینئر صحافی وتجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ ن لیگ کے اندر کوئی باغی گروپ نہیں بلکہ بے چین گروپ ہے، اس بے چین گروپ کا نواز شریف کی قیادت پر نہیں پالیسی پر اختلاف ہے۔
یہ گروپ کہتا ہے کہ نواز شریف کو ریاستی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی چاہئے، نواز شریف کی نااہلی کے بعد اس گروپ نے اپنی مٹینگز کیں اور شہباز شریف سے مل کر انہیں کہتا رہا کہ نواز شریف کو ریاستی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی سے روکیں، ن لیگ نے آج نااہل شخص کی پارٹی صدارت کیخلاف بل مسترد تو کروادیا لیکن آج بھی حکومت اور اتحادیوں کے پچاس ارکان نہیں آئے، ن لیگ نے اجلاس میں نہ آنے والوں کو شوکاز نوٹس دینے کا کہا تھا اس کے باوجود بہت سے لوگ نہیں آئے، ن لیگ آج اپنی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔ حامد میر نے بتایا کہ ن لیگ کے بہت سے ایسے ارکان جو آج اسمبلی نہیں آئے میں نے ان سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہمارے لیڈر ہیں، ہم ان کے ساتھ کھل کر اختلاف نہیں کررہے کہ کہیں ہمارے سیاسی مخالفین کو فائدہ نہ ہو، لیکن جب سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیدیا ہے اور ہم اس عدالتی فیصلے کیخلاف قومی اسمبلی سے بل منظور کروارہے ہیں تو قومی اسمبلی اور سپریم کورٹ کو آمنے سامنے کھڑا کررہے ہیں۔
یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ قومی اسمبلی اور سپریم کورٹ کو آمنے سامنے کھڑا کرنا ن لیگ کے مفاد میں نہیں ہے،تین چار ارکان سے جب میں نے پوچھا کہ آپ کو کسی نے نہ آنے پر شوکاز نوٹس کا بتایا تھا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ آپ نہ آئے تو ہوسکتا ہے کارروائی ہو لیکن اس کے باوجود وہ نہیں آئے، آج اسمبلی کے اجلاس میں کچھ وزراء نے ایسی تقریریں کیں جس سے لگ رہا تھا وہ براہ راست سپریم کورٹ کو مخاطب کر کے جھڑک رہے اور چیلنج کررہے ہیں۔