پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس سید افسرشاہ پر مشتمل بینچ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں بااثرافراد کی زیادتی کانشانہ بننے والی دوشیزہ کو تحفظ کی فراہمی اورملزموں کی گرفتاری کے لئے دائررٹ نمٹاتے ہوئے پشاورہائی کورٹ ہیومن رائٹس سیل کوہرچودہ روز بعد کیس کی پراگریس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کر دیں ۔فاضل عدالت نے شریفاں بی بی اوراس کے خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کے کا بھی حکم صادر کر دیا اس موقع پرایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخواعبداللطیف یوسفزئی نے آئی جی پی کا ارسال کردہ جواب عدالت میں پیش کیا جس میں بتایاگیاکہ واقعہ کی وڈیوبنانے والے ملزم رحمت اللہ کو شامل تفتیش کرلیاگیاوڈیو کی ریکوری کے بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ مرکزی ملزم سجاول کی گرفتاری کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں ، کراچی سمیت مختلف شہروں میں اس کی تلاش جاری ہے۔ واقعہ کی تحقیقات کے لئے جائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی جس میں ڈی پی او کلاچی خالد عثمان ٗ ایس ڈی پی او سٹی سرکل ڈیرہ اسماعیل خان فضل مولا اورانسپکٹرصغیرعباس شاہ وغیرہ شامل ہیں جبکہ متاثرہ لڑکی اوراس کے خاندان کی حفاظت کے لئے سپیشل گارڈز مقر ر کئے گئے ہیں جن میں تین پولیس اہلکار شامل ہیں ، کیس کی تحقیقات جاری ہیں 8ملزموں کو گرفتارکرلیاگیا جن میں شاہجہان ٗ ناصرٗ اسلم ٗ گلستان ٗ رمضان ٗ سیدو ٗ ثناء اللہ ٗ اکرام اللہ شامل ہیں ملزمان کے خلاف 354اے ٗ 342ٗ148ʼ149کی دفعات لگائی گئی ہیں اورروپوش ملزم سجاول کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں جبکہ دوسری جانب اسے اشتہار ی ملزم قرار دینے کے لئے عدالتی کاروائی بھی جاری ہے اوردرخواست گذارنے جواستدعا کی ہے اس پرعملدرآمد ہو رہا ہے لہذارٹ نمٹائی جائے۔ درخواست گذار وکیل قاضی انورنے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک آئینی درخواست ہے اوراس کے تحت اسے عدالت نے نمٹادیاہے اورساتھ ہی متاثرہ خاندان کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں جبکہ اس میں دفعہ354اے ناقابل ضمانت ہے جبکہ باقی دفعات تفتیش کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتی جائیں گی