• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف اب بھی مقبول ترین سیاسی شخصیت ہیں،احسن اقبال

Muhammad Nawaz Sharif Still Most Popular Politician In Pakistan Ahsan Iqbal

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں قبل از وقت انتخابات کا کوئی امکان نہیں ،دوحہ میں الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے سے ملک میں کوئی بحران نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت نے عدالتی حکم کو تسلیم کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے نیا وزیر اعظم منتخب کرایا،ہم پاناما لیکس اور پرڈائیزلیکس میں شائع ہونے والے الزامات کی تحقیقات کے حق میں ہیں،جب وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات ہوسکتی ہے تو دوسروں کے خلاف بھی ہونا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لیکس میں دنیا بھر کےسربراہان، وزراء، حکومتی اور کاروباری شخصیات کے نام شائع ہوئے ، یہ ضروری نہیں کہ ہر آف شور کمپنی غیر قانونی ہو تاہم مالی فنڈنگ کی چھان بین ضروری ہے۔

انٹرویو کے دوران صحافی کے سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے برعکس نواز شریف نے عدالتی کارروائی کا سامنا کیا، کیونکہ انہیں اپنی بے گناہی اور صاف دامن ہونے پر مکمل یقین تھا۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ نواز شریف ابھی بھی پاکستان کی مقبول ترین سیاسی شخصیت ہیں، جس کا ثبوت پول سروے ہیں، نواز شریف نے بطور وزیر اعظم پاکستان کے لئے ناقابل فراموش کام کیے، ساڑھے 3سالوں میں پاکستان کا سیاسی، معاشی اور امن وامان کی صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہوگئی ۔

سیاسی عمل میں فوج کا کسی بھی ممکنہ کردار اور قبل ازوقت انتخابات کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میںاحسن اقبال نے بتایا کہ پاکستان میں جمہوریت نے مضبوط جڑ پکڑلی ہے اور ملک میں قبل از وقت انتخابات کا کوئی امکان نہیں، بہت سے علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کی نئے سرے سے حدبندی کی ضرورت ہےاور نئی حدبندی سے قبل انتخابات کا انعقاد بہت سی جماعتوں کو قابل قبول نہیں ہوگا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی اور قبائلی علاقہ جات سمیت مختلف علاقوں میں صورتحال پر قابو پالیا گیا ہے، کراچی میں جرائم پیشہ اور لسانی بنیادوں پر مبنی پرتشدد کارروائیوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور دہشت گردی، پرتشدد واقعات کی لہر پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔

امریکا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا افغانستان میں امن کا قیام پرامن پاکستان کا ضامن ہے، افغانستان میں صرف امن کا قیام ضروری نہیں وہاں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے،امریکا نے روس کےخلاف جنگ جیت لی مگر 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پاکستان نے بھگتا، ان پناہ گزینوں کی وجہ سے پاکستان میں ہتھیاروں اور منشیات کا خطرناک انداز میں پھیلاؤ ہوا، ان تمام ترحالات میں گھرجانے کے با وجود پاکستان کو نہ صرف تنہا چھوڑدیا گیا بلکہ اس پر شک بھی کیا گیا،تاہم اب امریکا کے ساتھ صاف گوئی، کشادگی اور دوستانہ ماحول میں بات چیت کے لئے راہ کو تلاش کرلیا جا ئےگا۔

انہوںنے کہا کہ امریکا پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں کرسکتا، پاکستان کو بھی امریکی تعاون کے بغیر محفوظ سرحد نہیں مل سکتی ،پاک امریکا 70سالہ تعلقات کی تاریخ میں 3 بار نوبت طلاق تک پہنچ چکی تھی تاہم طلاق کو کسی بھی حالت میں مثبت حل نہیں سمجھا جاتا، دونوں ملک ایک دوسرے کےساتھ دوستانہ ماحول میں مشترکہ کاز کی خاطر رشتے اور تعاون برقرار رکھ سکتے ہیں، کیونکہ پاک امریکا تعاون کو خطے کے امن واستحکام کے لئے ناگزیر سمجھتے ہیں۔

افغانستان میں بھارتی کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا خطے کے ممالک کو افغان امن کے لئے متحد ہونا چاہئے مگر پاکستان سمجھتا ہے بھارت کا افغانستان میں کردار قیام امن کے لئے نہیں بلکہ بھارت افغانستان میں جاری خانہ جنگی کو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے استعمال کررہا، افغان حکومت کے ساتھ سیاسی سطح پر رابطے میں ہےجبکہ پاک فوج کے سربراہ کا دورہ کابل پاکستان کے امن کوششوں کی ترجمانی کے لئے تھا۔

احسن اقبال نے کہا پاکستان اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کی اجازت نہیں دیتا اور دیگر ممالک سے بھی امید رکھتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کی سالمیت کے خلاف استعمال نہ کرنے دیں۔

قطر خلیجی بحران پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس بحران پر شدید تشویش ہے، پاکستان کا تمام خلیجی ممالک کے ساتھ گہرے اور بہتر تعلقات قائم ہے، خلیجی امن پاکستان سمیت تمام خطے کے ممالک کے لئے انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قطر کے ساتھ مضبوط تعلق قائم ہے،قطر پاکستان کو سستی گیس فراہم کرکے توانائی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کررہاہے اور قطر کی سی پیک منصوبے میں شمولیت سے تعلقات مزید مستحکم ہونگے۔

ایک اور سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان اور خطے کے لئے بہترین منصوبہ ہے جبکہ گوادر کو کسی بھی علاقائی بندرگاہ کے لئے بطور حریف نہیں سمجھا جاسکتا ، بلکہ یہ بندرگاہ خطے کے دیگر بندرگاہوں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کرےگی۔

گوادر بندرگاہ کو چین کی جانب سے عسکری مقاصد کے لئے استعمال کے امکان پر انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ اور اس سے وابستہ منصوبے خالصتاً اقتصادی نوعیت کے ہیں، اس بندرگاہ میں عسکری نوعیت کا کوئی منصوبہ قائم تاہم کیا گیا ۔

 

تازہ ترین