تہران(جنگ نیوز)ایران کی چا بہار بندرگاہ کی توسیع کا پہلا مرحلہ مکمل ، ایرانی صدر حسن روحانی نے افتتاح کردیا ، تقریب میں پاکستان، بھارت، قطراور افغانستان سمیت 17 ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی ،34کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے تعمیر ہونے والے اس منصوبے میں ایران کو بھارت کا تعاون بھی حاصل رہا جسے پاسداران انقلاب کی ایک کمپنی نے تعمیر کیا ہے ، بندرگاہ کے پہلے مرحلے کی تکمیل سے مصنوعات اور سامان کی درآمد و بر آمد سالانہ25لاکھ ٹن سے بڑھ کر 85لاکھ ٹن تک بڑھ جائے گی ، بھارتی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق پورٹ کو بھارت اور ایران کے درمیان خطے اور مشترکہ امور کے لیے استعمال کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق بھارت نے اس موقع پر ایران سے کہاکہ چابہار کو گودار کے متبادل کے طور پر سامنے لایا جائے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی نے شمال،جنوبی کوریڈور کو علاقے اور دنیا کیلئے اہمیت کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چا بہار بندرگاہ اپنی اہم بین الاقوامی تجارتی اورجغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے شمال ،جنوب کوریڈور کو بحر اوقیانوس کے نزدیک ترین مساحت میں تبدیل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ اقتصادی حوالے سے اہمیت کا حامل ہے اس لئے کہ کم وقت میں مناسب قیمت پر ہمسایہ ممالک کو مصنوعات اور اشیاء کی ترسیل آسان ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے مشرق میں واقع ہمسایہ ممالک جیسے افغانستان اور وسطی ایشیا کے شمال میں بسنے والے ممالک شمال،جنوب اور ایران کے جنوبی کوریڈورکی وجہ سے بحر اوقیانوس سے متصل ہو سکیں گے اور یہ امر ایران اور شمال مشرقی ممالک حتی یورپ کے ساتھ ایران کے روابط کے فروغ کا باعث بنے گا۔ حسن روحانی نے کہا کہ چا بہارسے ریلوے لائن کے منسلک ہونے سے یہ علاقہ اہمیت کا حامل ہو جائیگا اور اس کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی۔۔ قابل ذکر ہے کہ چابہار کے سہ فریقی ٹرانزیٹ سمجھوتے پر مئی2016 میں ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی، بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی کی موجودگی میں تہران میں تینوں ملکوں کے وزرائے ٹرانسپورٹ نے دستخط کئے تھے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے روس کے شہر سوچی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سالانہ سمٹ کے بعد واپسی پر تہران پہنچیں جہاں انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات بھی کی، اس موقع پر باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔ایرانی بندرگا چابہار کے ذریعے افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک اور وہاں سے یورپ تک رسائی کا بھارتی خواب ہے اور بھارت نے اسی مقصد کے حصول کیلئے چابہار پر 50 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری سے اسے جلد از جلد مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔پہلے فیز کے افتتاح سے ایک ماہ قبل بھارت کی جانب سے گندم کی پہلی کھیپ اسی راستے افغانستان پہنچائی گئی تاہم اب یہ بندگارہ باضابطہ کام شروع کردے گی۔خیال رہے کہ 2015 میں پاکستان اور چین نے سی پیک پر کام کا آغاز کیا تو اگلے ہی سال بھارت نے افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارتی راہداری کا معاہدہ کیا جس کے تحت چابہار منصوبے پر تیزی کے ساتھ کام شروع کیا گیا۔بھارت بندرگاہ پر اپنے دو برتھ بنائے گا، ڈیڑھ ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری سے زاہدان تک ریلوے لائن بھی بنائی جائے گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ پورٹ پڑوسی ملک پاکستان کی گوادر پورٹ کے لئے ایک چیلنج ثابت ہوسکتا ہے ۔