ٹھٹھہ(رپورٹ /شاہد صدیقی)ٹھٹھہ میں کشتی الٹنے کے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 20 ہوگئی ہے جبکہ لاپتہ افرادکی تلاش کا کام دوسرے دن بھی جاری رہا تاہم شام گئے نیوی نے ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا ہے۔ جاں بحق ہونے والے افرادکی میتوں کو سپردخاک کردیاگیا،اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی‘میرپور ساکرو پولیس نے کشتی کے مالک داؤد کاتیار سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا ہے تاہم آخری اطلاعات تک واقعے کا مقدمہ درج نہیں ہوسکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز بوہارا میں زائرین سے بھری کشتی الٹنے کے نتیجہ میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 20 ہوگئی ہے جاں بحق ہونیوالوں میں سے پانچ افراد دلدار، مقصود، وزیراں، یاسر اور اویس کی تدفین آچار سالار گوٹھ میں کی گئی جبکہ تین افراد شبانہ پنہور، لیلیٰ میرزادی اور مہناز کی تدفین گھارو اور ایک متوفی محمد حنیف کی تدفین جنگشاہی کے قریب گل منڈا کے علاقہ میں کی گئی ہے جبکہ ساحلی علاقہ گاڑھو میں گوٹھ لعل خان لاشاری میں 29 سالہ احمد خان کی تدفین کی گئی ہے۔ جناح اسپتال کراچی علاج کے لیے لیجائی جانیوالی پانچ سالہ بچی مہک نے دم توڑ دیا ہے جس کا تعلق کراچی کے علاقہ درسانہ چھنہ سے بتایا جاتا ہے۔ دوسرے دن پاک بحریہ کی جانب سے علی الصبح دوبارہ لیفٹنٹ عدنان کی قیادت میں دو بوٹس پر غوطہ خوروں نے گہرائی میں جاکر تلاش جاری رکھی لیکن شام گئے تک انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی اس موقع پر انچارج ریسکیو آپریشن لیفٹنٹ عدنان نے جنگ کو بتایا کہ غوطہ خوراں کی دو ٹیموں نے 300 میٹر کے ایریے کو انتہائی گہرائی میں جاکر تلاش کیا لیکن کچھ نہیں ملا ہے اور نہ ہی ابھی تک ہمارے پاس کوئی بھی شخص آیا ہے جس نے اپنے رشتہ دار کے لاپتہ ہونے کا دعویٰ کیا ہو اس لیے ہم نے اپنا آپریشن مکمل کرکے بند کردیا ہے۔ دوسرے دن صوبائی وزیر کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی محمد علی ملکانی، ضلعی صدر پیپلز پارٹی صادق علی میمن سمیت دیگر رہنما بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی محمد علی ملکانی نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بہت بڑا سانحہ ہے اور سندھ حکومت عوام کے ہر دکھ میں ان کے ساتھ ہے وزیر اعلیٰ سندھ سے سفارش کریں گے کہ جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء کی مالی مدد کی جائے اور کوشش کریں گے کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جائے، کشتیوں میں لائف جیکٹس نہ ہونا افسوسناک ہے اگر لائف جیکٹس ہوتیں تو جانیں بچ سکتی تھیں انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ اس موقع پر ضلعی صدر پیپلز پارٹی صادق علی میمن نے کہا کہ اگر کوسٹل ھائی وے کی تعمیر کیٹی بندر تک مکمل کردی جاتی تو آج ریسکیو کے کام میں بھی کوئی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا لیکن افسوس کہ کام کو ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے سانحہ اوور لوڈنگ کی وجہ سے پیش آیا پیسے کی لالچ میں سانحہ رونما ہوا پولیس کی شاید علم میں ہی نہیں تھا کہ اتنا بڑا میلہ لگتا ہے پولیس اور ریونیو عملہ کو علم ہونا چاہیے تھا۔ وزیر اعلیٰ سے سفارش کریں گے کہ جاں بحق ہونیوالوں کے ورثاء کو مالی امداد دی جائے۔ دریں اثنا میرپور ساکرو پولیس نے کشتی کے مالک داؤد کاتیار سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا ہے تاہم آخری اطلاعات تک واقعے کا مقدمہ درج نہیں ہوسکا ہے۔