• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
I Create New Pakistan In Cricket Mickey Arthur

قومی کر کٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ کرکٹ میں ہم نے نیا پاکستان تشکیل دے دیا،ٹیم میں کھلاڑیوں کو ڈراپ ہونے کے خوف سے آزاد کردیا گیا،پاکستان ٹیم کی کوچنگ سے خود مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ۔

غیر ملکی میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستان میں اسپن باولنگ کے بارے میں بہت کچھ جانا، کسی جنوبی ایشیائی ٹیم کی کوچنگ نہ کرتا تو میری سی وی ادھوری رہ جاتی،میں خود کو ساتویں آسمان پر محسوس کررہا ہوں۔

ان کا مزید کہناتھاکہ پی سی بی میری راہ میں کبھی نہیں آیا، میں ایک بہتر اسٹرکچر قائم کرناچاہتا ہوں کیونکہ اسی سے آپ کو اچھے پلیئرز ملتے رہتے ہیں۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ نے یہ بھی کہا کہ میں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے ساتھ کام کیا مگر وہ زیادہ مستحکم ٹیمیں ہیں، وہاں پر آپ محنت کریں توکھلاڑی فیلڈ میں پرفارمنس دیتے ہیں، لیکن پاکستان میں چیزیں کافی مختلف ہیں، یہاں بہادری دکھانے اور کھیل کو آگے لے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

مکی آرتھر نے بتایا کہ کئی بار ایسا ہوا کہ میں پریس کانفرنس میں بیٹھا اور مجھے سننے کو ملا کہ یہ پاکستان ٹیم ہے جو ایک دن بہت عظیم اور دوسرے روز انتہائی بری ہوتی ہے، میں کہتا ہوں کہ نہیں وہ پرانا پاکستان ہے اورمیں جس چیز کیلئے فائٹ کررہا ہوں وہ نیا پاکستان ہے۔

ان کا مزید کہناتھاکہ ہم اب زیادہ منظم ہوچکے ہیں، اب اچھی اور بری چیزیں ایک ساتھ چلتی ہیں کیونکہ ہم معاملات کو اب کافی بہتر بناچکے ہیں، پاکستان ٹیم کی کوچنگ سے خود مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔

فاسٹ بولر عامر کے بارے میں مکی آرتھر نے کہاکہ ان کی پیس واپس آنے لگی اور سوئنگ بہتر ہوئی ہے، میں ان کو ایک بڑے میچ پلیئر کے طور پر جانتا ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ اعتماد بہت اہم کردار ادا کرتا ہے،عامر کے بعد حسن علی بھی اس کی ایک مثال ہیں۔

کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ حسن علی نے جب ہمارے ساتھ کام شروع کیا تو وہ کافی کمزور تھے، لیکن اگر آپ اب ان کو دیکھیں تو وہ کافی مضبوط اور فٹ ہوچکے اور رواں برس انھوں نے مستقل مزاجی سے پرفارم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھلاڑی ٹیم میں اپنے جگہ کے حوالے سے غیریقینی کا شکار اور اسی لیے صرف اپنی خاطر کھیلتے تھے، ہم نے سلیکشن میں تسلسل سے ان پر سے یہ دبائو کافی حد تک کم کردیا ہے۔

تازہ ترین