کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تمام اسلامی ممالک امریکی فیصلے کی واپسی تک امریکا سے اپنے سفیر واپس بلالیں، عالم اسلام کے حکمران امریکا کے خلاف جرات مندانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے مسلم عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کریں۔ اسلامی فوجی اتحاد مسلمانوں کے قبلۂ اول بیت المقدس اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے واضح طور پر اپنے ایجنڈے کا اعلان کرے، القدس کی آزادی کی جدوجہد مقدس جہاد ہے ، آج کے عظیم الشان ملین مارچ کا اعلان ہے کہ ہم اس مقدس جہاد میں فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ہیں، اسرائیل کو بیت المقدس کا دارالحکومت قراردینے کے امریکی فیصلے کی واپسی تک جدوجہد جاری رہے گی۔ حکمران خواہ سوتے رہیں مسلم عوام اور نوجوان زندہ اور بیدارہیں، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت کسی صورت میں تسلیم نہیں کیا جائے گا۔وہ جماعت اسلامی کے تحت حسن اسکوائر، مین یونیورسٹی روڈپر ’’القدس ملین مارچ‘‘ کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے۔ مارچ سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ،ملی مسلم لیگ کے نائب صدر ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی،مجلس علماء شیعہ کے رہنما علامہ مرزا یوسف ،سابق سٹی نائب ناظم کراچی طارق حسن، جماعت اسلامی کراچی منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ،مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا اعجاز مصطفی اور دیگرنے بھی خطاب کیا ۔سراج الحق نے زندہ دلان کراچی کو القدس ملین مارچ کے شاندار انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملین مارچ اس بات کی علامت ہے کہ عالم اسلام کے حکمران اگرچہ سورہے ہیں لیکن مسلم عوام جاگ رہے ہیں ۔ یہ مارچ ا مریکا اور اسرائیل کے لیے واضح پیغام ہے کہ جب تک ایک مسلمان بھی دنیا میں موجود ہے القدس اسرائیل کا دارالحکومت نہیں بن سکتا۔ انہوںنے کہا کہ ہم کوئٹہ چرچ پر دھماکے کی مذمت کرتے ہیں ۔ ملک میں دہشت گردی کے پیچھے اسرائیل، امریکا اور بھارت کا ٹرائیکا ملوث ہے ۔یہ پاکستان کو غیر مستحکم اور عالمی سطح پر بدنام کرنا چاہتے ہیں کہ یہاں کے اقلیتی برادری غیر محفوظ ہے ۔ عالمی اور بیرونی سازش ہے کہ مسلمانوں کو تقسیم کر کے کمزور کیا جائے۔ آج امت مسلمہ کے اتحاد کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ القدس حضرت عمر فاروقؓ کے دور میں آزاد کرایا گیا پھر سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس کی آزادی کے تحفظ کے لیے جنگ لڑی اور آج ہم سلام پیش کرتے ہیں کہ فلسطین کے مسلمان قبلۂ اول کی آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور لازوال قربانیاں دے رہے ہیں ۔ آج کراچی نے بھی یہ پیغام دیا ہے کہ کراچی اور پورا پاکستان اہل فلسطین کے ساتھ ہے ۔آج کا القدس ملین مارچ پاکستان کے حکمرانوں اور عالم اسلام کی قیادت کو آواز دے رہا ہے کہ القدس کی آزادی کے لیے مسلم عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کریں۔ ہم اسلامی فوجی اتحاد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے لیے واضح طور پر ایجنڈے کا اعلان کرے جس میں مقبوضہ کشمیر اور القدس کی آزادی کا ایجنڈا سرفہرست ہو ۔ اسلامی فوجی اتحاد مسلم عوام کا ترجمان بنے۔آج عالم اسلام کا ہر بچہ اور جوان زندہ اور بیدار ہے اور فلسطین کےابراہیم کے ساتھ ہے جس نے قبلۂ اول کی آزادی کے لیے اپنی جان قربان کردی۔ اسرائیل القدس پر اپنا قبضہ زیادہ عرصے برقرار نہیں رکھ سکتا۔القدس کی آزادی کے لیے مقدس جہاد میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ عالم اسلام کے تمام ممالک امریکا کے اعلان کی واپسی تک اپنے اپنے سفیروہاں سے واپس بلالیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2018 انشاء اللہ بیت المقدس اور کشمیر کی آزادی کا سال ثابت ہوگا اور ملک میں اسلامی حکومت کی بنیاد پڑے گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اہل کراچی نے آج ایک اہم فریضہ انجام دیا ہے اور کراچی میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کیا ہے اور اپنا نام ان لوگوں میں درج کرایا ہے جو امریکا کے فیصلے کے خلاف ہیں ۔ جو امریکی استعمار اور اسرائیل کے خلاف ہیں ،فلسطین کے نوجوان جام شہادت نوش کررہے ہیں،کیا ہم سڑکوں پر آکر ان سے اظہار یکجہتی بھی نہیں کرسکتے۔جب تک القدس سے محبت کرنے والا ایک مسلمان بھی زندہ ہے اس وقت تک امریکا اور اسرائیل کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔ ہم یہاں رہتے ہوئے جو کرسکتے ہیں وہ ضرور کریں گے اور ہم حکمرانوں کو بھی خواب غفلت سے بیدار کررہے ہیں کہ وہ امریکا اور اسرائیل کے خلاف جرات مندانہ مؤقف اختیار کریں۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ بیت المقدس سے امت مسلمہ کا ایمانی رشتہ ہے ۔ آج حرم پاک پر یہود یو ں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردیا ہے اس وقت پوری دنیا کے مسلمان اس فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ آج ایک بڑا تاریخی ملین مارچ کر کے کراچی کے عوام بھی فلسطینی اور بیت الاقصیٰ سے اظہاریکجہتی کے لیے جمع ہیں۔ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ آج امت کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے اور وقت تقاضا کررہا ہے کہ اتحاد و یکجہتی کامظاہرہ کیا جائے ۔القدس ہمیں پکاررہا ہے ، القدس قبلۂ اول ہے اور اس پر اسرائیل کا قبضہ کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔مفتی احمد الرحمن نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی عظمت اور ناموس کی خاطر آج کا یہ عظیم الشان ملین مارچ اس بات کا اعلان کررہا ہے کہ پوری امت متحد ہے اور تمام تر لسانی اور فرقہ وارانہ اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قبلۂ اول کے لیے ایک سیسہ پلائی دیوار ہے۔علامہ مرزا یوسف نے کہا کہ جماعت اسلامی مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے امت کے آج کے سلگتے ہوئے مسئلہ کو اجاگر کرنے کے لیے پوری قوم کو اٹھایا اور مسلمانوں کی مشترکہ آواز بنی۔ قبلۂ اول اور القدس ہمارے دین اور ایمان کا معاملہ ہے اسی کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔طارق حسن نے کہا کہ کراچی کے عوام نے آج ملین مارچ کر کے ثابت کردیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے ہم سب ایک ہیں۔ کراچی امت مسلمہ کا شہر ہے اور امت کے ساتھ کھڑا ہوگا۔یونس سوہن نے کہا کہ ہم ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں ، پاکستان کی تمام اقلیتیں بھی اس کی مذمت کرتی ہیں اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔مولانا اعجاز مصطفی نے کہا کہ مسجد اقصیٰ ایک دن ضرور آزاد ہوگی اور اسرائیل امریکی پشت پناہی سے زیادہ عرصے تک اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا ۔