میاں نواز شریف!آپ تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے ہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے ساتھ نا انصافی ہوئی تو اس پر آواز بلند کرنا آپ کا حق ہے۔ آپ ایک قد آور سیاسی شخصیت کے مالک ہیں، آپ کو سیاست میں اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے کیونکہ قانونی طور پر آپ اس کا استحقاق رکھتے ہیں لیکن اگر کچھ اداروں پر آپ کے اعتراضات درست بھی ہیں تو محاذ آرائی کی بجائے آپ کو افہام و تفہیم سے کام لینا چاہئے۔ آپ کا یہ کہنا کہ لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی سمیت بہت سے جِن قابو کرنے میں آپ کی حکومت نے کامیابی حاصل کی اور آپ ہی کے دورِ حکومت میں سی پیک جیسا عظیم منصوبہ شروع ہوا اور اس منصوبہ میں نتیجہ خیز پیش رفت بھی ہوئی تویقیناً سی پیک منصوبہ آپ ہی کے نام سے منسوب رہے گااور اس بات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ آپ کے 4سال سے زائد دوراقتدار میں آپ پر کرپشن ثابت نہیں کی جاسکی مگر بہت سے معاملات میں اعتراضات عائد کیے گئے ہیںجن کے لئے آپ جوابدہ ہیںمگر اداروں پر بلاجواز الزام تراشی سے ملک کو نقصان ہوگا۔ آپ ریاستی اداروں پر تنقید کرنے کی بجائے مثبت طرز عمل اختیار کرتے ہوئے ملکی استحکام کے لئے کام کرتے رہیں، کوئی بھی محب وطن آپ کو بحیثیت پاکستانی اور بطور سیاستدان اپنے ملک کی خدمت کرنے سے نہیں روک سکتا۔(خدا کے لئے)
آصف علی زرداری!محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستانی سیاست اور جمہوریت کیلئے آپ کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل رہا ہے آپ نے ’’پاکستان کھپے‘‘کا نعرہ لگا کر ملک کو مضبوط کرنے کی بنیاد رکھی۔محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت پاکستان بہت ہی نازک دور سے گزررہا تھا، اس موقع پر آپ کے دانشمندانہ فیصلوں کی وجہ سے ناصرف قومی یکجہتی کو فروغ حاصل ہوا بلکہ جمہوریت بھی مضبوط سے مضبوط تر ہونے لگی۔18ویں ترمیم آپ کا ایک سنہری کارنامہ ہے کیونکہ 18ویں ترمیم کی ہی وجہ سے صوبوں کو خودمختاری اور حقوق حاصل ہوئے۔آپ نے اپنے دور میں درپیش تمام مسائل کو انتہائی فہم و فراست سے حل کیا،یہی نہیں بلکہ اپنا دور اقتدار بھی انتہائی کامیابی سے مکمل کیا۔موجودہ ملکی صورتحال میں بھی آپ سے ایسی ہی دوراندیشی اور فہم و فراست کی توقع ہے،موجودہ حالات میں آپ کو ایک بار پھر دانشمندانہ فیصلے کرنا ہوں گے۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ اقتدار حاصل کرنے کی بجائے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے اپنا کردار پہلے سے کہیں زیادہ موثر انداز میں ادا کریں کیونکہ آپ کی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی اس بات پر ہمیشہ سے یقین رکھتی ہے کہ جمہوریت کا تسلسل رہے گا تو اقتدار حاصل کرنے کے مواقع بھی ملتے رہیں گے۔یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ قوم کی ترقی و خوشحالی جمہوریت ہی سے ممکن ہوتی ہے۔ پیپلز پارٹی پنجاب میں دم توڑ رہی ہے اوراس کی مقبولیت اسی صورت میں بحال ہوسکتی ہے جب جمہوری اور سیاسی انداز میں آپ کی جماعت پنجاب میں کام کرے گی۔آپ کو فوری طور پرقومی مفاد میں سیاسی فیصلے کرنا ہوں گے لیکن یہ فیصلے کرنے سے پہلے آپ کو نادیدہ قوتوں کے اشاروں کو نظر انداز کرنا ہوگا۔(خدا کے لئے)
عمران خان!پاکستان میں آپ کو متبادل سیاسی قیادت کے طور پر دیکھا جارہا ہے آپ کی حب الوطنی سے بھی انکار ممکن نہیں جبکہ آپ کی کرشماتی شخصیت کے سحر سے مفر نہیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب آپ چند سو لوگوں کو ساتھ ملا کر سیاسی جماعت بنانے کی کوششوں میں مصروف تھے تب آپ کو بہت سی مشکلات درپیش تھیں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کرنے کیلئے آپ کے پاس فنڈز موجود نہ تھے اور آپ چندہ اکٹھا کرکے اپنی پارٹی کا وجود برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے، ان انتھک کوششوں کے بعد خدا نے آپ کو اس ملک کا ایک بڑا سیاسی لیڈر بنا دیا ہے لیکن آپ کے بارے میں یہ تاثر بہت عام ہے کہ آپ لوگوں کے کندھوں پر چڑھ کر اقتدار کی آخری سیڑھی پر پائوں رکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کے بارے میںیہ رائے بھی پائی جاتی ہے کہ آپ کسی بھی قیمت پر وزیراعظم کے منصب کا حصول چاہتے ہیں مگر آپ پر لازم ہے کہ بیساکھیوں کے سہارے پر وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کی بجائے آپ عوامی طاقت اور حمایت کو بنیاد بنا کر اقتدار میں آنے کی راہ اختیار کریں کسی کے ساتھ مخالفت اور محاذ آرائی میں اس حد تک آگے نہ نکل جائیں کہ واپسی پر آپ کو تمام دروازے بند ملیں۔آپ کے ووٹرز اور سپورٹرز نہیں چاہیں گے کہ آپ سیاست کی بند گلی میں گھس جائیں آپ کے سیاسی مستقبل کو نقصان پہنچا تو چاہنے والوں کو بہت مایوسی ہوگی۔آپ پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ آپ شیخ رشید احمد کی زبان بولتے ہیںاور یہ سبھی جانتے ہیں کہ شیخ رشید تمام تر سیاسی اخلاقیات کو بالائے طاق رکھ چکے ہیں۔آپ کو اپنے سیاسی کیریئر کے آغاز جیسی شائستہ اور مہذب سیاست کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے کیونکہ آپ پاکستان کے مقبول ترین سیاستدان کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔آپ کی قومی ذمہ داری ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی خواہ وہ حکمران جماعت ہی کیوں نہ ہو،کی مخالفت میں اخلاقیات سے تجاوز نہ کریں حکمران جماعت کی مخالفت میں آپ کو شائستگی کا دامن چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیںکیونکہ آپ صرف خیبرپختونخوا کے نہیں بلکہ ملک کے تمام صوبوں میں سیاست کرنے والی جماعت کے سربراہ ہیں۔ آپ کو اپنے ابتدائی دور کی نظریاتی اور بامقصد سیاست کرنی چاہیے آپ کو ’’Power Politics‘‘ کرنے کی ہرگز ضرورت نہیںکیونکہ ’’Power Politics‘‘ کرنے والوں کا انجام سب کے سامنے ہے۔ (خدا کے لئے)