اسلام آباد (نمائندہ جنگ)وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جرائم کے مقابلے کیلئے میڈیا کیساتھ مل کر نیا ضابطہ اخلاق بنا نا ہو گا،دہشتگردوں کی کوریج کے بجائے معاشرے کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہو گا ،اگر کوئی ہمیں حکومت کی مدت پوری نہیں کرنے دیگا تو ہم بھی انہیں پوری نہیں کرنے دینگے،دھرنوں اور انتشار کی سیاست کی بجائے الیکشن کی طرف جائیں،ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے پولیس ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں پولیس دربار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا مجھے وزارت داخلہ کا منصب کچھ ملکی حالات میں تبدیلیوں کے پیش نظر سونپا گیا، چاہتا ہوں چھ ماہ میں چھ سال کا کام کر سکوں، میڈیا کو سکیورٹی آپریشنز کی براہ راست کوریج سے گریز کر نا چاہئے،میڈیا کو پولیس کارکردگی کے احتساب کیساتھ سکیورٹی تقاضوں کا بھی خیال رکھنا ہو گا، اسلام آباد پولیس میں مذہب لسانیت اور صوبائی تعصب نہیں ہونا چاہیے،عورتوں پر تشدد کرنیوالے ، بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث افراد رعایت کے مستحق نہیں،کمیونٹی پولیسنگ کے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں،تشدد کے روئیے کی حوصلہ شکنی ہو نی چاہیے،اسلام آباد پولیس کو قتل کی تحقیقات کیلئے ہومی سائیڈ یونٹ کو موثر بنانا ہو گا، سیف سٹی پراجیکٹ کو استعمال کر کے اسلام آباد کی گلیوں کو محفوظ بنا ناہو گا، اسلام آباد پولیس میں 38انچ سے زائد توند کے انسپکٹرز کو ایک ماہ کا وقت دیا جاتا ہے کہ اپنی توند کم کریں ، پولیس کے ملازمین کے پک اینڈ ڈراپ کیلئے بھی سروس شروع کر رہے ہیں۔