• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اُسامہ نے2007 میں مشرف،بینظیر، فضل الرحمٰن کے قتل کاحکم دیاتھا،رپورٹ

Todays Print

اسلام آباد( اعزاز سید) بینظیر قتل کے ٹھیک دس سال بعد انکشاف ہوا ہے کہ ملک کی بڑی انٹیلی جنس ایجنسی کی دسمبر2007کی معلومات کےمطابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن بینظیربھٹوکے قتل کی براہ راست نگرانی کررہے تھے اور اس مقصد کیلئے وہ افغانستان منتقل ہوگئے تھے جبکہ قتل کیلئے دھماکہ خیز مواد کی فراہمی اسامہ کے کورئیر نے کی تھی، یہ بات ملک کی بڑی انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف سے وزارت داخلہ کو دسمبر2007کو جاری کی گئی تین انٹیلی جنس رپورٹس اور اسامہ کے گھر سے برآمد ہونیوالے خطوط میں پہلی بار منظر عام پرآئی ہے، خفیہ رپورٹس میں وزارت داخلہ کو اطلاع دی گئی تھی کہ اسامہ نے اسوقت کے صدر پرویز مشرف ، بینظیر بھٹو او رمولانا فضل الرحمان کو قتل کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں، اس نمائندے کو حاصل ہونیوالی دستاویزات کی نقل کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف سے اہم خط19دسمبر2007کو وزارت داخلہ میں کرائسز مینجمنٹ سیل کے ڈائریکٹر کوارڈینیشن کرنل محمد عمران یعقوب کو لکھا گیا تھاجولیفٹیننٹ کرنل برائے ڈی جی انٹیلی جنس ضیغم اسلام بٹ ریٹائرڈ کی طرف سے اپنے دستخطوں کیساتھ ارسال کیا گیا تھا۔ بدھ کے روز لکھے گئے خط کا عنوان ، " صدر مشرف ، بینظیر بھٹو اور فضل الرحمان کے قتل کا منصوبہ ،" تھا،متن کچھ اسطرح سے تھا کہ ، " ذمہ داری سے یہ بات پتہ چلی ہے کہ اسامہ بن لادن نے صدر پرویز مشرف، بینظیر بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کو قتل کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں، اسامہ نے وزیرستان سے ایک کورئیرمیں ملتان کے رہائشی پاکستانی شہری محمد موسیِ۱ طارق کے ذریعے دھماکا خیز مواد وزیر ستان سے بھیجنے کامنصوبہ بنایا ہے ، یہ شخص آنیوالی اتوار یعنی بائیس دسمبربینظیر قتل سے ٹھیک پانچ روز پہلے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ میں ہوگا"،خفیہ خط کی آخری تین سطرِیں دھماکا خیز ہیں جن میں لکھا گیا ہے کہ " اسامہ ذاتی طور پر سارے معاملے کی نگرانی کررہا ہے اور اس مقصد کیلئے وہ افغانستان منتقل ہو گیا ہے "۔ خط کی اس سطر سے واضح ہوتا ہے کہ اس وقت اسامہ کی نقل و حرکت کے بارے میں کچھ نہ کچھ اطلاعات انٹیلی جنس ایجنسی کے ذرائع ادارے کو ارسال کررہے تھے،خط کی آخری لائن میں انٹیلی جنس ایجنسی نے وزارت داخلہ سے ضروری سکیورٹی اقدامات کی درخواست کی تھی، اس ماحول میں یہ انٹیلیجنس معلومات اس قدر اہم اور نازک تھیں کہ انکی ایک نقل ملٹری انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ ، جی ایس برانچ اورجی ایچ کیو راولپنڈی کو بھی ارسال کی گئی ، بظاہر انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف سے 19 دسمبر کے اسی خط کے بعد جی ایچ کیو کے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کی جنرل اسٹاف برانچ کی طرف سے اگلے ہی روز 20دسمبرکو ایک خط اسوقت کے سیکرٹری داخلہ سید کمال شاہ کو لکھا گیا تھا، بینظیر قتل سے ٹھیک چھ روز قبل اسوقت کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹنینٹ جنرل صلاح الدین ستی کے لیفینینٹ کرنل سٹاف خرم شہزاد کے دستخط سے جاری ہونیوالے خط کا متن کچھ اس طرح سے تھا" بتایا گیا ہے کہ اسامہ نے صدر پاکستان(خط میں پرویز مشرف کا نام موجود نہیں صرف عہدے کا ذکر ہے ) مس بے نظیر بھٹو اور مولانا فضل الرحما ن کو قتل کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں، خط کے مطابق اسامہ بن لادن نے( ملتان کے رہائشی پاکستانی شہری کورئیر محمد موسی۱طارق کے ذریعے وزیرستان سے دھماکہ خیز مواد بھیجنے کا منصوبہ بھی بنایا ہے اور یہ شخص آنیوالی اتوار کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ میں ہوگا، یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اسامہ ذاتی طور پر اس آپریشن کی نگرانی کررہا ہے اور اس مقصد کیلئے وہ افغانستان منتقل ہو گیا ہے۔

تازہ ترین