نوڈیرو‘گڑھی خدابخش(بیورورپورٹ‘ایجنسیاں) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق صدر پرویز مشرف کو بےنظیربھٹو کا قاتل قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مشرف کو بچانے کیلئے ان کی والدہ کے قتل کے معاملے میں حقائق کو چھپایا جا رہا ہے‘آصف علی زرداری کوبے نظیربھٹوکاقاتل سمجھنامظلوم کو ظالم قرار دینے کے مترادف ہے‘میں نہیں سمجھتا پاکستانی ریاست میں اتنی طاقت ہے کہ وہ ایک آمر کا احتساب کر سکے‘ عمران خان کی سیاست انگلی کے اشاروں پر چلتی ہے‘ کرپشن پر سیاست چمکانے والے کا حواری خود کرپٹ نکلا‘ اس بات پر افسوس ہے کہ عدلیہ نے مجھے ‘میرے ماں باپ اورنانا کو انصاف نہیں دیا‘ہم پارلیمان کی بالادستی‘ جمہوریت کے استحکام اور حفاظت کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے ‘اللہ کی مدد اور عوام کی حمایت سے الیکشن جیت کر آئیں گے‘ آج ہر ادارے کی آزادی کو ختم کرکے انہیں کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہے، ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے اور معیشت کا بیڑا غرق کردیاگیا ہے ‘ آج وزیراعظم شاہدخاقان عباسی تو موجود ہے مگر خود کہتا ہے کہ میں وزیراعظم نہیں‘شہید بی بی کو عدالت کے چکر لگوانے والے عدالتوں کے باہرچیخ رہے ہیں، جنہوں نے بی بی پر کرپشن کا الزام لگایا، وہ آج خود کرپشن کے مقدمات بھگت رہے ہیں ‘ دوسروں کو چورکہنے والے آج خود بڑی چوری میں پکڑے جاچکے ہیں ‘پیپلز پارٹی کے خلاف فتوے دینے والے آج خود فتووں کی لپیٹ میں ہیں‘معیشت آمروں کے لیے ہے غریبوں کے لیے نہیں ‘آج دہشتگردی کے سائے ہیں لاپتہ افراد کو انصاف نہیں ملا ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کو گڑھی خدا بخش میں شہید بے نظیر بھٹو کی 10ویں برسی کے موقع پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب اوربرطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کیا ۔اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہاکہ بی بی کو شہید کرنے والے آج بھی بیگناہ شہریوں کو خون میں نہلا رہے ہیں مگرحکمران بے بس اور تماشائی بنے ہوئے ہیں‘ جو دہشت گردوں کے خلاف بات تک نہیں کر سکتے وہ ان سے لڑیں گے کیا ؟ آج ملک میں روٹی مہنگی اورخون سستا ہوگیا ہے‘ کسانوں اور محنت کشوں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے‘ پاکستان دنیا میں سفارتی سطح پر تنہا ہوتا جا رہا ہے‘حکمرانوں نے جمہوریت اور پارلیمان کو کمزور کیا‘انصاف کے سوداگر آج انصاف کی دہائی کررہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس نے بی بی کی شہادت کی تعزیت نہیں کی وہ آج سندھ میں آکر انہیں مظلوم کہہ رہا ہے تاہم ان کی سیاست انگلی کے اشاروں پر چل رہی ہے۔دریں اثناءبرطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویومیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پرویزمشرف کوبچانے کے لیے ان کی والدہ کے قتل کے معاملے میں حقائق کوچھپایا جارہا ہے‘ پرویزمشرف نے بے نظیر بھٹو کو براہِ راست دھمکی دی تھی کہ ان کے تحفظ کی ضمانت تعاون سے مشروط ہوگی ‘ وہ ذاتی طور پر پرویز مشرف کو ہی بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دارسمجھتے ہیں، ہمارے پاس یہ تفصیل نہیں ہے کہ سابق صدرنے کس کو فون پر اس کی ہدایت دی یا کس کو یہ پیغام دیا کہ بے نظیربھٹو کا بندوبست کردو اس لیے وہ لوگوں یا اداروں پر خواہ مخواہ الزام تراشی نہیں کریں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ اس لڑکے کو اپنی والدہ کا قاتل نہیں سمجھتے جس نے بی بی شہید کو نشانہ بنایا‘درحقیقت پرویز مشرف نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری والدہ کو قتل کروایا، اس دہشت گرد نے شاید گولی چلائی ہولیکن پرویز مشرف نے میری والدہ کی سکیورٹی کو جان بوجھ کر ہٹایا تاکہ انہیں منظر سے ہٹایا جاسکے۔بلاول نے بینظیربھٹو کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزمان کی بریت سے متعلق فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ریاست میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ قانون کے مطابق آمر کا احتساب کرسکے۔ عدالت نے اقوام متحدہ کی تفتیش، فون کالزکی ریکارڈنگ اور ڈی این اے سے ملنے والی شہادتوں کو نظر انداز کیا، اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ بے نظیربھٹو قتل کیس کے فیصلے نے انصاف کا مذاق بنا کر رکھ دیا، ہمارا خیال تھا کہ پرویز مشرف کو بچانے کے لیے ان لوگوں کو قربانی کا بکرا بنا کر سزائیں دی جائیں گی جنہوں نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا لیکن ایسا بھی نہیں ہوا‘ عدالت نے پہلے ان پولیس افسران کو سزا دی جنہوں نے جائے وقوعہ دھو ڈالا تھا لیکن پھر ان کی ضمانت منظور ہوئی اور اب وہ واپس اپنی ڈیوٹی پر بھی آچکے ہیں۔بلاول کا کہناتھاکہ والدہ میری سیاست میں آنے کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرتی تھیں، ہماری ساری توجہ یونیورسٹی میں داخلے پر تھی‘ میرے آکسفورڈ میں داخلہ ملنے پر وہ بہت خوش تھیں۔