کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی بینظیر بھٹو کیلئے انصاف چاہتی ہے لیکن یہ جواب بھی پی پی کو ہی دینا ہوگا کہ بینظیر کو انصاف کیوں نہیں مل سکا، بلاول بھٹو کو پتا تھا کہ بینظیر بھٹو کا قاتل پرویز مشرف ہے تو اسے گارڈآف آنر کیوں دیا گیا، آصف زرداری کی پارٹی بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو سامنے لانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے،بینظیر بھٹو قتل کیس اب آگے نہیں بڑھے گا، اس کیس پر اب صرف سیاست ہوگی،خیبرپختونخوا حکومت کا پیش اماموں کو ماہانہ وظیفہ دینا الیکشن سال کی بندربانٹ ہے، وزارت خزانہ میں تبدیلوں کے بعد اسحاق ڈار کا سیاسی کیریئر ختم ہوتا نظر آتا ہے، اسحاق ڈار جیسے مہان کلاکار کا کوئی سیاسی کیریئر نہیں تھا تو ختم کیسے ہوگیا، اسحاق ڈار مالیاتی وارداتوں میں نواز شریف کا صلاح کار اور سہولت کار تھا جو پروموٹ ہوکر رشتہ دار ہوگیا۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، حسن نثار، امتیاز عالم، ارشاد بھٹی اور بابر ستار نے جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال سانحہ ماڈل ٹاؤن کیلئے پیپلز پارٹی تحریک میں قادری کے ساتھ، بینظیر آج بھی انصاف کی متلاشی، کیا پیپلز پارٹی بینظیر کیلئے انصاف چاہتی ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشا دبھٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی بینظیر بھٹو کیلئے انصاف نہیں چاہتی ہے، اگر بلاول بھٹو کو پتا تھا کہ بینظیر بھٹو کا قاتل پرویز مشرف ہے تو اسے گارڈآف آنر کیوں دیا گیا، پیپلز پارٹی نے جس طرح ایان علی، ڈاکٹر عاصم اور شرجیل میمن کے کیسوں پر فوکس کیا بینظیر بھٹو قتل کیس میں اتنا جوش و جذبہ کیوں نہیں دکھایا، سابق ڈی جی ایف آئی اے طارق کھوسہ نے بتایا تھا کہ جب وہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کے ریسورسز کے قریب پہنچ گئے تو انہیں ہٹادیا گیا، بلاول بھٹو صرف مشرف کے بیان کے جواب میں بیان دے رہے ہیں، آصف زرداری کی پارٹی بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو سامنے لانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بینظیر بھٹو کیلئے انصاف چاہتی ہے لیکن یہ جواب بھی پیپلز پارٹی کو ہی دینا ہوگا کہ بینظیر کو انصاف کیوں نہیں مل سکا، بینظیر بھٹو قتل کیس اب آگے نہیں بڑھے گا، اس کیس پر اب صرف سیاست ہوگی، بینظیر بھٹو نے اٹھارہ اکتوبر کو بتادیا تھا کہ اگر انہیں قتل کردیا جائے تو جنرل حمید گل، جنرل مشرف، چوہدری پرویز الٰہی سے تحقیقات کی جائے، لیکن اس کے برعکس ان لوگوں سے سوالات تک نہیں کیے گئے ۔امتیاز عالم نے کہا کہ بینظیر کے قاتلوں میں بہت اہم لوگ شامل تھے، بلاول بھی مشرف کا نام لے رہے ہیں، اس قتل میں ایمن الظواہری، سعید المصری، بیت اللہ محسود اور ان کے لوگ شامل تھے، ان لوگوں میں مشرف ، رفاقت حسین، اور ایمن الظواہری کے علاوہ سب مارے جاچکے ہیں، پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی دینے سے انکار کردیا تھا، اقوام متحدہ کمیشن بھی کہتا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے ان سے تعاون نہیں کیا۔بابر ستار کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو یقیناً اپنی والدہ کیلئے انصاف چاہتے ہوں گے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت نے بینظیر کے قاتلوں تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی۔ دوسرے سوال خیبرپختونخوا حکومت کا صوبے بھر کے پیش اماموں کیلئے ماہانہ دس ہزار وظیفہ دینے کا اعلان، تین ارب مختص، کیا یہ اقدام مذہبی ووٹ بینک کو متاثر کرسکے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی کے بعد خیبرپختونخوا میں مذہبی ووٹ مزید تقسیم ہوگا، عمران خان اور مولانا سمیع الحق کا ہمیشہ ایک خاص تعلق رہا ہے،خیبرپختونخوا حکومت مساجد کے پیش اماموں کو ماہانہ وظیفہ دے کر اگر انہیں ڈسپلن میں لاسکتی ہے تو اچھی بات ہے، پی ٹی آئی کو اس اقدام سے سیاسی طور پر فائدہ نہیں ہوگا۔حسن نثار نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت پیش اماموں کو وظائف کے ساتھ ان کی علمی و فکری بہتری کے بارے میں بھی سوچے۔ امتیازعالم کاکہنا تھا کہ طالبان، دہشتگردی اور مذہبی انتہاپسندی پر عمران خان اور مولانا سمیع الحق کے خیالات یکساں ہیں، عمران خان جب پنجاب میں ایم این ایز کو 54ارب روپے دینے پر اعتراض کرتے ہیں تو مساجد کے مولویوں کو دس ہزار روپے کی رشوت کس طرح صحیح شمار ہوگی، پیش اماموں کو دس ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دینے سے یقیناً مذہبی ووٹ بینک متاثر ہوگا۔