• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف دور میںوزارت تعلیم کے بجٹ میں بے ضابطگیاں، پی اے سی کا آدٹ کا حکم

اسلام آباد(بلال ڈار/خبر نگار خصوصی، ایجنسیاں) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی عملدرآمد مانیٹرنگ کمیٹی نے مشرف دور میں مدرسہ ریفارمز اور ملک کے تمام اضلاع میں پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ قائم کرنے کے لئے وفاقی وزارت تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت کو دی گئی 3ارب 58کروڑ روپےکی رقم میںبے ضابطگیوں پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے آڈٹ حکام کو حکم دیا ہے کہ معاملے کا ایک ماہ کے اندر اندر خصوصی آڈٹ کیاجائے۔کمیٹی کا اجلاس کنوینر رانا افضال حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میںہوا جس میں وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،فیڈرل ایجوکیشن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہاکہ 18، 18 سال کے آڈٹ اعتراضات زیر التوا چلے آرہے ہیں مگرکوئی جوابدہ نہیں ہے،وفاقی سیکرٹری تعلیم نے موقف اختیار کیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وزارت صوبوں کو منتقل ہونے کی وجہ سے ابہام پیدا ہوا اورریکارڈ کی عدم فراہمی کی وجہ سے تاخیر ہوئی،آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایاکہ مشرف دورمیں وزارت تعلیم کومدرسہ ریفارمز اور ملک کے تمام اضلاع میں پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ بنانے کے لئے اربوں روپے فراہم کئے گئے،وفاقی سیکرٹری تعلیم نے بتایاکہ پی سی ون نہ بنانے کی وجہ سے منصوبہ پروان نہیں چڑھ سکا،نیو ٹیک والے منصوبے پر کام کراتے ہیں،کمیٹی کنوینر رانا افضال حسین نے کہا بد انتظامی ہوئی مگر باز پرس نہیں کی گئی،میاں عبدالمنان نے کہاکہ مدرسہ ریفارمز اور پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ نہیں بنے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ دیکھاجائے رقم کہا خرچ ہوئی،کمیٹی کے کنوینر رانا افضال حسین نے کہاکہ 3ارب 58 کروڑ کے بجٹ میں سے 80فیصد رقم خرچ ہوئی ایک ادارہ بھی قائم نہیں ہوا،آڈٹ حکام نے درخواست کی ہمیں ایک ماہ کا وقت دیا جائے ہم اخراجات کی تفصیلات متعلقہ وزارت سے لے کر فراہم کردیں گے جس پرکمیٹی نے مشرف دور میںوزارت تعلیم کو دی گئی 3ارب 58کروڑ کی رقم کاخصوصی آڈٹ کرانے کی ہدایت اور تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا،آڈٹ حکام نے بتایاکہ وزارت تعلیم کا موقف ہے کہ وزارت صوبوں کو منتقل ہونے کی وجہ سے ریکارڈ دستیاب نہیں، پی اے سی نے ہدایت کی کہ کیڈ کو بھی اس میں شامل کرکے خصوصی آڈٹ کیاجائے۔علاوہ ازیں پارلیمانی پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ کی زیر صدارت ہواجس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سابق وزیر تسنیم نواز گردیزی کو خلاف ضابطہ پمزہسپتال کی گاڑی دی گئی جس کی وجہ سے ادارےکے9 لاکھ60ہزار 647 روپےخرچ ہوئےجس پر کمیٹی ارکان نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر سے نقصان کی ریکوری کرنے کی ہدایت کر دی ،آڈٹ حکام نے بتایا کہ پمز انتظامیہ نے کیفے ٹیریا اور دوکانوں کا کرایہ وصول نہ کرکے خزانے کو دو کروڑ 38لاکھ کا نقصان پہنچایا ، کمیٹی نے وزارت کیڈ کو تحقیقات کی ہدایت کر دی ، کمیٹی کو بتایا گیاکہ پمز ہسپتال نے 30 ادویات مہنگے داموں خریدیں جس سے ادارے کو کافی نقصان ہوا،اس موقع پر رشید گوڈیل نے کہا کہ کمپنیاں مہنگے داموں ادویات لینے کے عوض بیرون ملک کے دورے کرواتی ہیں،مزید بتایا گیا کہ پاکستان اکادمی ادبیات میں غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں،سیکرٹری اطلاعات و نشریات کی عدم شرکت پر کمیٹی نے وزارتی آڈٹ اعتراضات پر غور موخر کر دیا ۔
تازہ ترین