لندن (جنگ نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل فعال ہوچکی ہے ہم آئندہ انتخابات میں بھر پور تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں گے اور دینی جماعتوں کو ساتھ ملانے کی کوشش کریں گے۔ کسی مذہبی جماعت کے رہنما کا نام پانامہ یا نیب لسٹ میں نہیں ہے۔ حکومت کسی معاملے پر بھی عوام کو مطمئن نہیں کر سکی۔ ختم نبوت کے مسئلے پر گیند اب بھی حکومت کی کورٹ میں ہے۔ جب تک راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ سامنے نہیں آتی اور ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا، عوام کے اندر بے چینی اور حکومت کے خلاف نفرت موجود رہے گی۔ رانا ثناء اللہ جیسے لوگوں کا اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں کارکنوں کے اجتماع اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ یا سابق حکمرانوں کے اندر یہ صلاحیت نہیں کہ وہ ملک کو اندرونی و بیرونی محاذ پر درپیش مسائل سے نکال سکیں۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم بروقت انتخابات کے ساتھ ساتھ بے لاگ احتساب پر یقین رکھتے ہیں اور الیکشن کمیشن سے ہمار امطالبہ ہے کہ جس نے قومی خزانے کو ایک روپے کا بھی نقصان پہنچایا ہے اسے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ناکامیوں سے دوچار ہے، اسے اپنی منزل معلوم نہیں، وہ دو قدم آگے اور چار قدم پیچھے جاتی ہے۔ دریں اثنا سینیٹر سراج الحق نے لندن میں جماعت اسلامی کے نائب امیر اور سابق سینیٹر پروفیسر خورشید احمد کی عیادت اور ان کی مکمل صحت یابی کیلئے دعا کی۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد اصغر، سید شوکت علی اور ریاض ولی بھی موجود تھے۔