اولڈہم( تنویر کھٹانہ ) اوورسیز کمیونٹی کا پاکستانی معیشت میں کلیدی کردار ہے۔پاکستان میں اشرافیہ اور حکمرانوں کا احتساب ناگزیر ہے لیکن یہ عمل صرف نواز شریف پر ختم نہیں ہونا چاہیے بلکہ باقی 436 لوگ جو پانامہ پیپرز میں موجود ہیں ان سب کا احتساب بھی کیا جانا چاہیے۔ خاندان، مسجد اور اسلامی حکومت نظام اسلام کی بنیادی اکائیاں ہیں جن پر عمل پیرا ہوئے بغیر اسلام پر کاربند رہنا مشکل ہے اور دشمنان اسلام اسی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں کہ ان تینوں اکائیوں کو مسلمانوں میں ختم کر دیا جائے۔نظام عدل اور قانون کی بالادستی کسی بھی روشن خیال اور انصاف پسند معاشرے کی ضمانت ہے اور پاکستان میں جب تک یہ نہیں ہوگا غریب کو انصاف نہیں ملے گا۔ ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہونے والوں اور ان کے لواحقین کو انصاف ملنا چاہیے اوراس واقعہ میں ملوث لوگوں کو بلاتخصیص سزا ملنی چاہیے۔اللہ ایک ہے اور اس کا دیا ہوا نظام بھی ایک ہے، ہمیں بس اس نظام کو مضبوط بنانا ہے اور ملک پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان رابطہ کونسل کی جانب سے یورپین اسلامک سنٹر اولڈہم میں منعقدہ تقریب میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ میں پاکستان کے لیے ایک تیس سالہ منصوبہ پیش کروں گا جس سے مملکت پاکستان ایک فلاحی ریاست بنے گی اور پھر ہمیں قرضے لینے نہیں پڑیں گے بلکہ ہم لوگوں کو قرضے دیں گے۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے ہر چیز سے نوازا ہے بس ہمیں ان چیزوں اور نوجوانوں کے ٹیلنٹ سے فائدہ اٹھانا ہے۔تقریب میں گریٹر مانچسٹر اور نواح سے سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ کثیر تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ اور اس نئے سلسلے کو بے حد سراہا جس میں پارٹیوں کے سربراہان اپنی پارٹی کا منشور اوورسیز پاکستانیوں کے سامنے رکھتے ہیں اور انھیں سوال و جواب کا موقع دیتے ہیں-تقریب میں اولڈہم کے سابق لارڈ میئر فدا حسین، مہتمم ومنتظم یورپین اسلامک سنٹر مولانامحمد اقبال، صدر یوکے آئی ایم برطانیہ و یورپ سکندر مرزا، میاں عبدالحق،چوہدری خالد محمود ، اسد میاں شیرازی، امیر حسین نقوی، جماعت اہلحدیث کے مولانا شفیق الرحمن، مولانا عدیل، جماعت اہل تشیع، ایم ای پی واجد حسین، پروفیسر محمد اصغر، چوہدری مسرت اقبال و دیگر نے شرکت کی۔ تلاوت کی سعادت قاری مولانا عبید الرحمن نے حاصل کی نظامت کے فرائض مولانا محمد اقبال نے انجام دئیے جب کہ نعت رسول مقبول طلحہ طارق نے پیش کی۔