قصور میں کمسن بچیوں سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعات کا سلسلہ تھم نہ سکا،اب تک بارہ معصوم بچیاں ہوس کا شکارہونے کے بعد موت کی آغوش میں جاچکی ہیں ۔
صوفی شاعرو بزرگ حضرت بابا بلھے شاہ کی سرزمین قصورجہاں کسی دور میں علم ونور کے چشمے پھوٹتے تھےگزشتہ کچھ عرصہ سے لڑکوں سے زیادتی کے واقعات اور اب کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات کی وجہ سے خوف کی علامت بن گیا ہے۔
چند ماہ کے دوران 12 کمسن بچیاں جنسی ہوس کا نشانہ بننے کے بعد ابدی نیند سلادی گئیں ہیں مگرافسوس کوئی قاتل سلاخوں سے پیچھے نہیں،جن کمسن بچیوں کومبینہ طور پرزیادتی کے بعد قتل کیا گیا ان میں ساڑھے چار سالہ ایمان فاطمہ،گیارہ سالہ فوزیہ،سات سالہ نور فاطمہ،ساڑھے پانچ سالہ عائشہ آصف،نوسالہ لائبہ،سات سالہ ثناعمر،پانچ سالہ کائنات بتول وغیرہ شامل ہیں۔
زیادتی اور قتل کے زیادہ واقعات تھانہ اے ڈویژن کی حدود میں پیش آئےجبکہ تھانہ صدر ایسے واقعات میں دوسرے نمبر پررہا زیادتی اور قتل کے واقعات میں ملزموں کا طریقہ واردات ایک جیسا ہےملزم بچیوں کو اغوا کرتا ہے زیادتی کا نشانہ بنانے اور گلا دبا کر بچیوں کو قتل کرنے کے بعد لاش کو کسی ویران علاقے یا جوہڑ میں پھینک کر فرار ہوجاتا ہے۔