لاہور(نمائندہ جنگ) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کی خارجہ پالیسی بری طرح ناکام ہوچکی ہے ، حکومت افغانستان اور ایران سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں بنا سکی۔ سانحہ ماڈل ٹائون جمہوریت پر بدنما داغ ہے اس پر ہمارا موقف بالکل واضح ہے ، شہداء کے لواحقین کو انصاف دلانے کے لیے طاہرالقادری کے ساتھ ہیں اور جماعت اسلامی کا اعلیٰ سطح وفد آج ہونے والے احتجاج میں شریک ہوگا ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی شوریٰ کے سہ روزہ اجلاس سے افتتاحی خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی حکومت کی خارجہ پالیسی بری طرح ناکام ہوچکی ہے ، حکومت افغانستان اور ایران سمیت اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات درست رکھنے میں ناکام رہی اور اب صورتحال یہ ہے کہ جس امریکہ کی غلامی کرتے ہوئے حکمرانوں نے ہزاروں شہری مروائے اور ایک 130ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا ، وہ بھی پاکستان کو دھمکیاں دے رہاہے ۔نوازشریف نے ملک کا مستقل وزیر خارجہ مقرر کرنے کی بجائے چار سال تک خارجہ امور کا قلمدان اپنے پاس رکھا ۔ موجودہ غیر یقینی صورتحال کی ذمہ دار براہ راست حکومت ہے ۔ تعلیم ، صحت اور عدالتی نظام کی ناکامی کے اصل ذمہ دار نوازشریف ہیں جو بار بار اختیار ملنے کے باوجود کسی ایک ادارے کو ٹھیک نہیں کر سکے اور اب عدالتوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ موجودہ حکومت جس کا چل چلاؤ ہے اور جسے اپنے صبح و شام کا پتہ نہیں ، اسے پی آئی اے کی فروخت جیسے بڑے فیصلے کرنے کا کوئی اختیار نہیں ۔ حکومت اپنے معاملات درست کرے ۔ اپنے اعمال کا حساب دے اور الیکشن کرانے کی تیاری کرے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک کو غیر یقینی صورتحال سے نکالنے اور موجودہ مسائل کا واحد حل ملک میں آئین کے مطابق بروقت انتخابات کا انعقاد ہے ۔ ماضی کی طرح جھرلو اور جانبدارانہ انتخابات کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا ۔ انتخابات کو حرام دولت کے بل بوتے پر اغوا کرنے اور انتخابی عملے اور نظام کو یرغمال بنانے کی اب کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی ۔ عوام اچھی اور پائیدار جمہوریت کے لیے بے لاگ اور بے رحم احتساب چاہتے ہیں ۔ ماضی میں حرام خور حرام کی دولت خرچ کر کے پولنگ عملے اور الیکشن کے نتائج بدلتے رہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت ،سیاست اور معیشت پر جن سیاسی و معاشی دہشتگردوں نے قبضہ کر رکھاہے ، وہ دہشتگردوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں مگر اب ان کے دن گنے جاچکے ہیں ۔ اب انہیں دولت اور بدمعاشی کے زور پر اقتدار اور قومی اداروں پر قبضے کا موقع نہیں ملے گا ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے چوروں اور لٹیروں سے نجات ضروری ہے جنہوں نے قومی دولت لوٹ کر بیرون ملک جمع کی اور عوام کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھا ۔ جمہوریت کے حوالے سے لوگ شکوک و شبہات کا شکار ہیں ۔ ملک کو آئین اور میرٹ پر چلانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات کے ساتھ ساتھ احتساب بھی ہو ۔ پاناما کیس میں محض نوازشریف کی نااہلی سے احتساب کا عمل پورا نہیں ہوسکتا ۔ جب تک لو ٹی ہوئی دولت واپس نہیں ملتی ، قوم کو کوئی ریلیف ملے گا نہ آئی ایم ایف او ر ورلڈ بنک کی غلامی سے آزاد ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جماعت اسلامی کا موقف بالکل واضح ہے ، یہ سانحہ جمہوریت پر بدنما داغ اور عدالتوں کے لیے سوالیہ نشان ہے ۔ پولیس اور سیکورٹی ادارے عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں اس لیے وہ حکمرانوں اور اشرافیہ کی حفاظت کو ہی اپنا فرض سمجھتے ہوئے انہی کے پروٹوکول میں مصروف رہتے ہیں ۔عوام کو اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے کوئی ددسرا انتظام کرنا پڑے گا ۔ زینب زیادتی و قتل کیس کے مجرم تلاش کرنے میں ناکامی پر عوام کا حکومت پولیس اور سیکورٹی اداروں پر اعتماد اٹھ گیاہے ۔ شہبازشریف اگر مضبوط اعصاب کے مالک ہوتے تو رات کے اندھیرے کے بجائے دن کی روشنی میں زینب کے والد سے جاکر تعزیت کرتے ۔ سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی کی دیانتدار قیادت ہی ملک کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتی ہے ۔ حکومت اپنے منشور پر عمل درآمد نہیں کرسکی ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی 2018 ءکے انتخابات میں ایک بڑی عوامی قوت بن کر ابھرے گی۔