• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا کوئی ریت کے محل میں رہ سکتا ہے؟ ۔۔ یقیناََ نہیں مگر آج کے دور میں یہ حقیقت ہے ۔۔۔

برازیل کے44 سالہ مارچو میزائل موٹالیاگزشتہ 22 سال سےاپنے ہاتھوں سے بنے ریت کے قلعے میں رہائش پذیر ہیں۔

F4_00

برازیل کے دارالحکومت ریوڈی جنیر یوکےسمندر’’بارہ دی تی جوسا‘‘ کنارے ان کا محل ہے۔ ان کا سر پر تاج اور ہاتھ میں ڈنڈا اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس قلعے کی بادشاہت اور نظامت کاسہرا انہی کہ سر ہےکیونکہ ان کے پاس نوکروں کی لائن تو کیا ایک نوکر بھی نہیں ہے۔

F6_00

مارچو میزائل کا قلعہ بظاہر باہر سے عالی شان نظر آتا ہے مگر اندر سے بہت سادہ ہے اور اس میں صرف ضرورت کی چیزیں موجود ہیں کیونکہ مارچو کی ضرورتیں بھی کم ہیں اس لیے ان کے لیےتھوڑا سامان ہی کافی ہے۔

F2_00

موسمی تغیرات کا سامنا ہر کسی کو ہوتا ہےلہٰذا مارچو میزائل کو بھی اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسی تناظر میں مارچو میزائل کا کہنا ہے کہ ’’جب کبھی زیادہ بارش ہوتی ہے تو ان کا قلعہ بہہ جاتا ہے مگر وہ ہمت نہیں ہارتےاور اگر ان کا قلعہ ٹوٹ جائے توساحل پر کہیں اور چلےجاتے ہیں اور نیا قلعہ پھر سےبنا لیتے ہیں کیونکہ بار بار مجھے اپنا اس طرح قلعہ بنانے والی زندگی پسند ہےلہٰذا میں ہر طرح سے ہر چیز کے لگائو سے آزاد ہوں اور میں ہر ایسے جذبات سےبھی آزاد ہوں جس میں لوگ کہتے پھرتے ہیں کہ فلاں چیز میری ہے‘‘۔

F3_00

جب سخت گرمی پڑتی ہے تو مارچو میزائل کو اپنے اس ریت کے قلعے میں سونا مشکل ہو جاتا ہےلہٰذا یوں سمجھ لیں کہ یہ گرمیوں کی چھٹیاں منانے اپنے کسی دوست کے گھر چلے جاتے ہیں۔

F5_00

اوررہی بات ان کے گزر بسرکی۔۔۔ توایک ان کی سیکنڈ ہینڈ کتابوں کی دکان ہے اور دوسرا ذریعہ آمدنی وہ لوگ ہیں جو ان کا ایسا مختلف محل دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور ان کو کچھ رقم دے جاتے ہیں۔

تازہ ترین