کیا کوئی ریت کے محل میں رہ سکتا ہے؟ ۔۔ یقیناََ نہیں مگر آج کے دور میں یہ حقیقت ہے ۔۔۔
برازیل کے44 سالہ مارچو میزائل موٹالیاگزشتہ 22 سال سےاپنے ہاتھوں سے بنے ریت کے قلعے میں رہائش پذیر ہیں۔
برازیل کے دارالحکومت ریوڈی جنیر یوکےسمندر’’بارہ دی تی جوسا‘‘ کنارے ان کا محل ہے۔ ان کا سر پر تاج اور ہاتھ میں ڈنڈا اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس قلعے کی بادشاہت اور نظامت کاسہرا انہی کہ سر ہےکیونکہ ان کے پاس نوکروں کی لائن تو کیا ایک نوکر بھی نہیں ہے۔
مارچو میزائل کا قلعہ بظاہر باہر سے عالی شان نظر آتا ہے مگر اندر سے بہت سادہ ہے اور اس میں صرف ضرورت کی چیزیں موجود ہیں کیونکہ مارچو کی ضرورتیں بھی کم ہیں اس لیے ان کے لیےتھوڑا سامان ہی کافی ہے۔
موسمی تغیرات کا سامنا ہر کسی کو ہوتا ہےلہٰذا مارچو میزائل کو بھی اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسی تناظر میں مارچو میزائل کا کہنا ہے کہ ’’جب کبھی زیادہ بارش ہوتی ہے تو ان کا قلعہ بہہ جاتا ہے مگر وہ ہمت نہیں ہارتےاور اگر ان کا قلعہ ٹوٹ جائے توساحل پر کہیں اور چلےجاتے ہیں اور نیا قلعہ پھر سےبنا لیتے ہیں کیونکہ بار بار مجھے اپنا اس طرح قلعہ بنانے والی زندگی پسند ہےلہٰذا میں ہر طرح سے ہر چیز کے لگائو سے آزاد ہوں اور میں ہر ایسے جذبات سےبھی آزاد ہوں جس میں لوگ کہتے پھرتے ہیں کہ فلاں چیز میری ہے‘‘۔
جب سخت گرمی پڑتی ہے تو مارچو میزائل کو اپنے اس ریت کے قلعے میں سونا مشکل ہو جاتا ہےلہٰذا یوں سمجھ لیں کہ یہ گرمیوں کی چھٹیاں منانے اپنے کسی دوست کے گھر چلے جاتے ہیں۔
اوررہی بات ان کے گزر بسرکی۔۔۔ توایک ان کی سیکنڈ ہینڈ کتابوں کی دکان ہے اور دوسرا ذریعہ آمدنی وہ لوگ ہیں جو ان کا ایسا مختلف محل دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور ان کو کچھ رقم دے جاتے ہیں۔