اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)مریم نواز ، مسلم لیگ (ن )کی انتخابی مہم میں سب سے متحرک کردار بن کر ابھری ہیں۔ن لیگ کی الیکشن مہم 2حصوں پر مبنی ہے، ایک حصہ نوازشریف اور مریم نواز ، دوسرا شہباز شریف پر مشتمل ہے۔معزول وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے لگاتار تیسری مرتبہ اپنے والد کے ہمراہ عوامی جلسے سے خطاب کیا ہے ۔وہ آئندہ پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے ن لیگ کی جانب سے سب سے اہم انتخابی مہم چلانے والوں کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہیں۔اس سے قبل نواز شریف ہمیشہ ہی اپنی جماعت کی جانب سے کامیاب انتخابی مہم چلاتے رہے ہیں ، جب کہ 90کی دہائی میں شہباز شریف کے سیاست میں آنے پر وہ بھی اہم مقررین میں شمار ہونے لگے۔2018کے انتخابات میں مریم نواز پہلی مرتبہ اپنی پارٹی کی جانب سے قومی سطح پر انتخابی مہم چلاتی نظر آئیں گی۔جس سے ان کے ن لیگ کی سیاست میں متحرک کردار کا اندازہ ہوگا۔انہیں اب تک کوئی پارٹی عہدہ نہیں دیا گیا ہے۔کبھی کبھی تو ان کا لب و لہجہ اپنے والد سے بھی زیادہ ہوجاتا ہے۔ن لیگ کی الیکشن مہم دو حصوں میں چل رہی ہے۔ایک حصے میں نواز شریف اور مریم نواز شامل ہیں جو کہ ایک ساتھ مل کر پہلی مرتبہ عوامی جلسے کررہے ہیں۔وہ اب تک تین ریلیوں میں خطاب کرچکے ہیں جن میں کوٹ مومن(سرگودھا)، ہری پور اور جڑانوالہ(فیصل آباد)کے جلسے شامل ہیں۔اس سے قبل بھی وہ اپنی والدہ بیگم کلثوم نواز کے لیے این اے۔120لاہور کے ضمنی انتخاب میں تنہا انتخابی مہم چلا چکی ہیں۔اب تک یہ جوڑی عوامی توجہ اور ووٹ حاصل کرتی نظر آرہی ہے۔جب کہ اس جوڑی نے اپنا وقت بھی دو جگہ پر تقسیم کیا ہوا ہے ۔ایک طرف انہیں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشیاں بھگنا پڑ رہی ہیں تو دوسری جانب وہ عوامی جلسوں سے بھی خطاب کررہے ہیں۔اگر اس جوڑی کو کسی بھی عدالتی فیصلے کے تحت انتخابی مہم چلانے سے روک دیا جاتا ہے تو بیگم کلثوم نواز جو کہ لندن میں کینسر کے مرض کی سرجری کے بعد روبصحت ہیں ، وہ ممکنہ طور پر واپس پاکستان آکر یہ ذمہ داریاں سنبھال سکتی ہیں۔