راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)قصور میں کم سن بچیوں کو درندگی کا نشانہ بنانے والے ملزم کے خلاف گذشتہ سال راولپنڈی کے ایک تھانہ میں شادی شدہ خاتون کو اغوا کرنے کامقدمہ درج ہونے کاانکشاف ہوا ہے۔ جسے بعدازاں مغویہ کے بیان پرخارج کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق30اگست2017 کوتھانہ بنی راولپنڈی کوضلع ہری پورکے نورحسین عباسی نے درخواست دی کہ اس کے بیٹے منورحسین عباسی کی شادی تین سال قبل (الف)سے ہوئی تھی جن کے کوئی اولاد پیدانہ ہوئی مدعی اپنی بائیس سالہ بہوکوعلاج معالجہ کیلئے 26اگست کوضلع ہری پورسے رشیدنرسنگ ہوم سیدپورراولپنڈی لایااوراپنی بہوکورشیدنرسنگ ہوم کے لیڈیزویٹنگ روم میں الگ بیٹھاکرخودکسی کام کے سلسلے میں رشیدنرسنگ ہوم سے باہرچلاگیاابھی میں سیدپورروڈپرتھوڑے ہی فاصلے پرتھاکہ اسی دوران عمران علی ولدارشدسکنہ روڈکوٹ قصوراورایک نامعلوم رکشہ ڈرائیورجس کوسامنے آنے پرشناخت کرسکتاہوں لیکن رکشہ کانمبرنوٹ نہ کرسکامیری بہوکوورغلاپھسلاکرنامعلوم مقام پرلے گئے جن کومیں نے کافی تلاش کیامگرنہ مل سکی، عمران علی وغیرہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے میری بہوکوبازیاب کرایاجائے۔کیس کے تفتیشی افسراے ایس آئی اسلم پرویزکے مطابق31اگست کومغویہ (الف)اپنے والداورسسرکے ہمراہ تھانہ میں پیش ہوئی اوردفعہ161 ضابطہ فوجداری کے تحت اپنابیان قلم بندکروایااوریکم ستمبرکومغویہ کوملک عمران یعقوب مجسٹریٹ دفعہ30کی عدالت میں پیش کرکے اس کادفعہ 164 ضابطہ فوجداری کابیان قلم بندکروایاگیا جس میں مغویہ نے بیان کیاکہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیاہے اورنہ ہی اسے ورغلاکرلے جایاگیاہے وہ اپنی آزادمرضی سےسسرال والوں سے ناراض ہوکرکسی رشتہ دارکے گھرچلی گئی تھی اورمیرے سسرنے میرے اغواکاجومقدمہ درج کروایاہے وہ غلط ہے۔