• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انڈونیشیا کے صدر جوکو دیدو دو نے بدھ کے روز پاکستانی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں درست طور پر اس بات کی نشاندہی کی کہ دہشت گرد اور انتہا پسند مشترکہ دشمن ہیں۔ اس بات کو انڈونیشیا کے تناظر میں دیکھا جائے، پاکستان کے حوالے سے پرکھا جائے یا پوری عالمی برادری کے مفادات کی روشنی میں جانچا جائے اس سے انکار ممکن نہیں کہ دہشت گرد اور انتہا پسند اس سیاسی استحکام کو نقصان پہنچاتے ہیں جو معاشی ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔ نئی دہلی میں 69ویں یوم جمہوریہ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرکے پاکستان آنے والے انڈونیشی صدر نے مرکزی اور صوبائی قیادتوں ، مسلح افواج کے سربراہوں اور پارلیمنٹرین کی بڑی تعداد سے خطاب میں بتایا کہ جب انڈونیشیا نے اپنی گولڈن جوبلی منائی تو 1945میں انڈونیشیا کی جدوجہد آزادی کے لئے پاکستانیوں کی بھرپور حمایت کے اعتراف میں قائداعظم محمد علی جناحؒکو ملک کا سب بڑا سول اعزاز دیا گیا تھا۔ جوکو دیدو دو پاکستان کی پارلیمان سے خطاب کرنے والے دوسرے انڈونیشی صدر ہیں جبکہ قبل ازیں انڈونیشیا کے بانی صدر احمد سوئیکارنو 26جون 1963کو پاکستان کی قومی اسمبلی سے خطاب کرچکے ہیں۔ 1965کی پاک بھارت جنگ میں، جو تنازع کشمیر کے تناظر میں لڑی گئی، بھارتی جارحیت کی مذمت اور پاکستان کی بیباکانہ حمایت میں سوئیکارنو نے جو کردار ادا کیا اسے پاکستانی عوام محبت سے دہراتے رہتے ہیں۔ جہاں تک دہشت گردی کے لفظ کا تعلق ہے، اس کا حقیقی مفہوم بیرونی منصوبہ بندی کے ذریعے کسی ملک کو اندر سے نقصان پہنچانا ہے جیسا کہ مشرقی پاکستان، سری لنکا، ہمالیائی ریاستوں میں اور بعد ازاں باقی ماندہ پاکستان میں کیا گیا۔ مگر استعماری قوتیں 1945کی انڈونیشی عوام کی جنگ آزادی سے لےکر آج جاری کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی تک کو دہشت گردی سے تعبیر کرتی ہیں۔ عالمی امن کے لئے کوشاں دونوں مسلم ممالک پاکستان اور انڈونیشیا کو تنازعات حل کرنے اور اقوام کو بزور طاقت غلام بنانے کے خلاف عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے سرگرمی سے اور کھل کر کام کرنا چاہئے۔

تازہ ترین