کوئٹہ ( نمائندہ جنگ) قصور اور پشاور کے بعدکوئٹہ میں مدرسے کی 13سالہ طالبہ کو زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیا گیا ۔پوسٹ مارٹم میں زیادتی کی تصدیق ہو گئی سی آئی اے ٗ سی ٹی ڈی ٗ کرائم برانچ ٗ اسپیشل برانچ کی ٹیموں نے علاقے کے افراد سے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کرنا شروع کر دیئے۔ پولیس کے مطابق کلی اسماعیل میں رہائش پذیر کامران اپنی13سالہ بہن طیبہ کو تشویشناک حالت میں سول ہسپتال لایا جہاں وہ انتقال کر گئی ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز نے بچی کے گلے پر نشان دیکھ کر جناح ٹائون تھانے کو آگاہ کیا جس پر پولیس ہسپتال پہنچ گئی اورکامران سے تفصیلات لیں جس پر بھائی نے بتایا کہ ہم دو بھائی اور تین بہنیں اپنی والدہ کے ہمراہ کلی اسماعیل میں رہائش پذیر ہیں والدہ نے گھر ہی میں مدرسہ بنایا ہوا ہے جہاں محلے کی بچیاں قرآن پڑھنے آتی ہیں طیبہ بھی اسی مدرسے میں پڑھ رہی تھی جبکہ والد سلیم احمد کا انتقال ہو چکا ہے والدہ ایک بہن کے ساتھ آٹھ روز قبل پنجاب گئی ہیں آج صبح بھائی محمود اپنے کام پر چلا گیا جبکہ میں اور طیبہ گھر پر تھے میں نے اسے کہا کہ میں دوست کے پاس جا رہا ہوں تم کنڈی لگا لومیں آدھے گھنٹے بعد جب واپس آیا تو میری بہن بے ہوش پڑی تھی میں نے ہمسایوں کو بلایا اور اسے ہسپتال پہنچایا۔سول ہسپتال کوئٹہ کے پولیس سرجن ڈاکٹر نور بلوچ نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچی کے ساتھ پہلے زیادتی کی گئی اور بعد میں دوپٹے کے ساتھ اس کاگلا دبا کر ہلاک کیا گیا ۔نمونے ٹیسٹ کیلئے فرانزک لیبارٹری بھجوائے جائیں گے ۔ بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اورشہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ۔ اس سلسلے میں ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کی تصدیق ہو گئی ہے ہم نے فوری طور پر سی آئی اے ٗ سی ٹی ڈی ٗ کرائم برانچ ٗ اسپیشل برانچ کی ٹیموں کو کلی اسماعیل کے کونسلر کو اعتماد میں لے کر علاقے کے افراد سے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کرنا شروع کر دیئے ہیں جلد ہی ملزم قانون کی گرفت میں ہو گا۔درایں اثنا وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے 13 سالہ بچی کے بہیمانہ قتل کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کر لی اور دو دن میں ملزم کو گرفتار کرنے کا الٹی میٹم دیا ہے اور ہدایت کی کہ ملزم کو2 دن کے اندر گرفتار کیا جائے ملزم کی گرفتاری میں تاخیر پر متعلقہ تھانے کے عملے کے خلاف کا رروائی عمل میں لائی جائے گی۔ درایں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجونے کلی اسماعیل میں بچی کے قتل کے واقعہ کا سختی سے نوٹ لیتے ہوئے، آئی جی پولیس بلوچستان کو مقتولہ بچی کی طبی رپورٹ سمیت واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے اور واقعہ میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لئے تمام دستیاب وسائل بروے کار لانے کا حکم دیا ہے۔