اسلام آباد(عثمان منظور)پاناماپیپرزکیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے رکن عرفان نعیم کی ڈی جی نیب راولپنڈی تعیناتی نےکئی سوالات اٹھا دیئے ہیں کیونکہ واٹس ایپ کال سے منسلک جے آئی ٹی اور اس کی فائنڈنگز پر شریف خاندان کوسنگین تحفظات میں اورنیب راولپنڈی سپریم کورٹ کے پاناما فیصلےکے نتیجے میں دائر ہونے والے ریفرنسزپر کارروائی کر رہاہے۔الزامات کی زد میں رہنے والے عرفان منگی اب شریف خاندان کیخلاف دائرریفرنسزکی نگرانی کرینگے،عرفان منگی غیر قانونی طور پر بھرتی کئے جانے کے کیس میں سپریم کورٹ کےاحکام پرنیب کےشوکاز نوٹس ملنےکےایک روز بعد ہی جے آئی ٹی کے ممبر بنائے جانے کےوقت سےخبروں میں ہیں جس کے نتیجے میں انہیں برطرف کیا جا سکتا تھا۔سپریم کورٹ نے 28جولائی 2017ء کے اپنے فیصلے میں جے آئی ٹی ممبران کی ملازمتوں کوتحفظ دیا،ان کا کیس اس حوالے سے بھی دلچسپ بن گیاکہ نہ صرف انکے خلاف ماضی میں محکمانہ کارروائیاں بندکر دی گئیں بلکہ عدالت عظمیٰ کےمختلف بنچوں کی جانب سےانکے بارے میں متضاد رولنگ اور آبزرویشنز دیئے جانےکےبعدانکے خلاف کوئی نئی کارروائی بھی شروع نہیں کی جاسکتی۔نیب میں غیر قانونی تقرریوں کےکیس میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نےگزشتہ سال مارچ میں نیب کے4ڈی جیزکوفارغ کیااورسیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی سربراہی میں 3رکنی کمیٹی کو غیر قانونی تقرریوں اور ترقیوں پرعرفان منگی سمیت بیورو کے 140 سے زائداہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا۔جولائی 2017ء میں عدالت عظمیٰ کے5رکنی بنچ کے پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے عرفان منگی کو کسی محکمانہ کارروائی سے بچا لیا کیونکہ سپریم کورٹ نےحکومت اور تمام متعلقین کو حکم دیا کہ تمام جے آئی ٹی ممبران کی مدت ملازمت کا تحفظ کیا جائیگا اور پاناما پیپرز کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے نامزد نگراں جج کو مطلع کئے بغیر انکےخلاف تباد لےیاتعیناتی سمیت کسی نوعیت کی کارروائی نہیں کی جاسکےگی۔عرفان منگی کو سپریم کورٹ کے احکام پر 25اپریل 2017ء کو بھرتی غیر قانونی قراردئیےجانےپرشوکاز نوٹس جاری کیا گیاکیونکہ انہیں جس عہدے پر تعینات کیا گیا اس کےلئےوہ کم تعلیم یافتہ اور تھوڑےتجربےکی بنا پر اہل ہی نہیں تھے۔اس کے 2روز بعد 27اپریل کو نیب کےسربراہ نےحیران کن طورپرکسی وضاحت کے بغیرعرفان منگی سمیت افسران کےپینل کی جے آئی ٹی کیلئےسپریم کورٹ کوسفارش کر دی۔جے آئی ٹی سربراہ نے اپنے ابتدائی اعتراضات میں عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ نیب جے آئی ٹی کی کارروائی میں رکاوٹ ڈال رہاہےکیونکہ اس نےعرفان منگی کوشو کاز نوٹس جاری کیا،جے آئی ٹی کے الزامات کے جواب میں نیب نے تمام دستاویزی ثبوتوں کیساتھ ٹھوس جواب جمع کرایا کہ دراصل نیب میں غیر قانونی تقرریوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عرفان منگی کو 25اپریل کو ’ریموول فراہم سروس‘ کیلئےشوکاز نوٹس دیاگیاجبکہ بیورو نے 27اپریل کو انکی سفارش کی اور جے آئی ٹی 5مئی 2017ء کو تشکیل دی گئی۔25اپریل 2017ء کو عرفان منگی کو جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا’’اس نوٹس کےذریعے آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ آپکی نیب میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر پہلی تقرری نیب آرڈیننس 2002ء کی ٹرمز اینڈ کنڈیشنز 8.02سے اس بنا پرمطابقت نہیں رکھتی کہ پچھلے محکمےسےتجربے کےسرٹیفکیٹ سے یہ واضح نہیں ہوتاکہ یہ انویسٹی گیشن، انکوائریز ،ریسرچ یاقانونی امور کےشعبوں میں حاصل کیا گیا۔‘