اسلام آباد (مہتاب حیدر، تنویر ہاشمی)حکومت نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان سٹیل ملز، ایس ایم ای بنک اور ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کی نجکاری کی تیاری کر لی ہے اور ان اداروں کے حصص کی فروخت کے لیے شراکت داروں کو تلاش کر لیاگیا ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی مالیاتی پالیسی سٹیٹمنٹ 2017-18کے مطابق نجکاری کمیشن میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کے ذریعے ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمٹیڈ کے 18فیصد حصص کی مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کوفروخت کے لیے فنانشل ایڈوائزر ز تعینات کرنے کا عمل حتمی مراحل میں ہے۔ایس ایم ای بنک کے حصص کی خریداری میں دلچسپی لینے والے سرمایہ کاروں کی پری کوالیفکیشن کا عمل بھی جلد مکمل ہو جائے گا۔ پاکستان سٹیل ملز کی فروخت کی نجکاری کمیشن بورڈ منظوری دے دی ہے اور نیشنل بنک آف پاکستان، سوئی سدرن گیس پائپ لمیٹڈ ، وزارت صنعت و پیداوار اور پی ایس ایم کے ساتھ بقایاجات کی ادائیگی سے متعلق مشاورت کا عمل مکمل کر لیا گیاہے۔ پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کے لیے جامع ری سٹرکچرنگ پلان پر عملدرآمد کیا گیا ہےا ور اس کے لیے فنانشل ایڈوائزر ز کو اپریل 2015میں تعینات کیا گیا تھا اور نجکاری کے عمل کو مکمل شفاف بنانے کے تمام مطلوبہ تقاضوں کو اگست 2015میں پوراکر لیاگیا تھا۔نجکاری کا یہ سارا عمل دوبارہ سے شروع کیا گیا ہے۔اس میں سندھ حکومت شامل نہیں ہے جس کوقبل ازیں پاکستان سٹیل ملز کی خریداری کی پیشکش کی گئی تھی۔ حکومت نےخسارے میں جانے والے پاکستان ریلوے اور پی آئی اے کومنافع بخش ادارے بنانے کے لیے جامع پلان مرتب کیا ہے۔حکومتی اقدامات کی بدولت مالی سال 2014-15 میں ریلوے کے ریونیو میں 45فیصداور 2015-16میں 15فیصد اضافہ ہواہے ، 2016-17میں ریونیو میں 10فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ 40ارب روپے بنتا ہے 2015-16میں ریلوے کا ریونیو ساڑھے 36ارب روپے تھا۔گزشتہ چار برسوں میں ریلوے نے350نئے لوکو موٹیو خریدےاور پرانے لوکو موٹیو کو اپ گریڈ کیاگیا ہے۔ سامان کے نقل وحمل میں 13فیصد اضافہ ہوا۔ریلوے کا بورڈ فروری 2015میں مکمل ہوا۔ پی آئی اے کے 26فیصد حصص کی فروخت سے ری سٹرکچرنگ پلان پر عمل کیا جائے گا حکومت پی آئی اے کا انتظامی کنٹرو ل اپنے پاس ہی رکھے گی۔گزشتہ عرصے کے دوران حکومت پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن کو کارپوریشن میں تبدیل کر کے اس کی گورننس میں بہتری لائی جس سے ائر لائن کے آپریشن میں نجی شعبے نے شراکت داری میں دلچسپی لی۔پی آئی اے کے خسارےمیں کمی کے لیے اقدامات کیےگئے ، فلائیٹ آپریشن کو جدید بنیادوں پر استوار کیاگیا اور وقت پر فلائٹس کی روانگی کو یقینی بنا کر صارفین کا اعتماد بحال کیاگیا ، پی آئی اے کے لیے بزنس پلان ترتیب دیا گیا جس سے اس کے پورے نظام میں بہتری آئی۔