لندن( سعید نیازی) پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر اسد عمر نے کہاہے کہ عمران خان حکمت عملی کے ماہر نہیں ہیں وہ ادارہ جاتی سیٹنگ نہیں جانتے ، انھوں نے کبھی کسی ادارے میں کام نہیں کیا،انھوں نے یہ باتیں ٹائمز آن سنڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہیں ،اس انٹرویو میں بیشتر سوالات عمران خان کے حوالے سے پوچھے گئے اور عمران خان کے پاکستان کو چین کی طرح بنادینے کے حوالے سے ان کے دعوے کے بارے میں پوچھے گئے،اس انٹرویو میں ٹائمز نے نے اسد عمر کے حوالے سے لکھاہے کہ انھوںنے کہا کہ عمران خان حکمت عملی کے ماہر نہیں ہیں۔ ٹائمز کے رپورٹر نے سوال کیا کہ کہ عمران خان یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ غربت کے خلاف جنگ میں پاکستان کوچین کانمونہ بنادیں گے، لیکن وہ یہ نہیں بتاسکے کہ اس سے ان کی مراد کیاہے سوائے اس کے کہ انھوں نے صنعتوں کے حوالے سے جو کیاہے ہم اس سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ٹائمز نے لکھاہے کہ عمران خان نے کہا کہ وہ پاکستان کو ایک آزاد خارجہ پالیسی دینا چاہتے ہیں اور اسے چین کی طرز کی اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں لیکن جب ان سے اس حوالے سے تفصیلات پوچھی گئیں تو وہ آنکھیں مٹکا کر رہ گئے۔ ٹائمز کے مطابق عمران خان کے معاون نے یہ تسلیم کیا کہ ان کے سربراہ اس شعبے کے ماہر نہیں ہیں انھوں نے کہا کہ عمران خان حکمت عملی کے ماہر نہیں ہیں اس لئے اس معاملے کو وہیں تک رکھئے، عمران خان نے ٹائمز آن سنڈے کوبتایا کہ ان کی پارٹی کی رکن اسمبلی کو یہ کہنے کیلئے انھیں نامناسب میسیج کئے گئے پیسے دیئے گئے ہیں ،عمران خان نے اس کے دعووں کو لغو قرار دیا اور کہا کہ اس کو یہ کہنے کامعاوضہ ادا کیاجاتا ہے ۔ اخبار کاکہناہے کہ عمران خان طالبان اور بعض مقتدر حلقوں کے آدمی کے طورپر ابھر کر سامنے آئے ہیں اور اب وہ ملک کے اگلے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں ،اخبار کے مطابق عمران خان نے کہا کہ لوگ مجھ پر ہنستے ہیں لیکن میرا پختہ یقین ہے کہ فتح میری ہوگی ، خواہ کچھ بھی ہوجائے جیت میری ہوگی، ٹائمز کاکہناہے کہ عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں لیکن ان دونوں کاتقابل کرنا مشکل نہیں ہے۔ ٹرمپ کی طرح وہ بھی دولت مند طبقے سے اعلیٰ شخصیات کے ٹولے سے ابھر کر سامنے آئے ہیں، اور وہ خود کوہر فراموش کردہ انسان کی آواز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں اور سیاستدانوں کے فرسودہ لبرلز ،کرپشن اور اقربا پروری کے خلاف لڑرہے ہیں اورٹرمپ ہی کی طرح وہ عمر رسیدہ بھی ہیں ان پر جنسی ہراسگی کے الزامات بھی عاید کئے گئے ہیں عمران خان رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالائی کی جانب سے پاکستانی’’می ٹو‘‘ دعوے کاموضوع ہیں، عمران خان طالبان کے خلاف نیٹو کی جنگ کی حمایت کرنے والے پاکستانی لبرلز پر خون آشام ہونے کا الزام عاید کرکے تنقید کرتے ہیں، عمران خان کہتے ہیں کہ ان لوگوں کوکچھ پتہ نہیں ہےیہ لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھتے ہیں یہ لوگ انگریزی زبان کے اخبار پڑھتے ہیں جن میں پاکستان کی صورتحال کی حقیقی عکاسی بہت کم ہوتی ہے، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ ان لوگوں کو ہمارے دیہات میں شکست ہوگی، یہ شخص جس نے پہلے صہیونی ارب پتی کی بیٹی سے شادی کی تھی اب اسرائیل پر تنقید کرتاہے اورکہتاہے کہ امریکہ کو اسرائیل کنٹرول کررہاہے اور پاکستان کو امریکہ کاغلام بنانا چاہتاہے، عمران خان امریکہ پر الزام لگاتے ہیں کہ امریکہ نے پاکستان کودہشت گردی کی جنگ میں دھکیل دیا انھوں نے ہمیں جان قربان کرنے کے ہسٹریا میں مبتلا کردیا ہم نے امریکیوں کی درخواست پر قبائلی علاقوں میں اپنی فوج بھیجنا بند کردی او ر ہمارا علاوہ تباہ ہوگیا، ہمیں کم وبیش خانہ جنگی کی سی صورت حال کاسامنا ہے ۔ اسد عمرنے کہا کہ اربوں ڈالر کا نقصان بھاری جانی نقصان بہت چھوٹا لفظ ہے ہمارا ملک تقسیم ہوگیا جب یہ پوچھا گیا کہ طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر کس طرح تیار ہوگئے تو عمران خان نے کہا کہ تمام دہشت گردی سیاست ہے، مذہبی دہشت گردی لغو بات ہے مذہبی دہشت گردی نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے، اس کی پشت پر سیاست ہے، تاریخ گواہ ہے کہ سیاسی ناانصافی اور انصاف سے محرومی کی وجہ سے ہی لوگوں نے ہتھیار اٹھائے ، ہماری روایت صوفی طرز کے اسلام کی ہے ، انھوں نے اخبار سے کہا کہ اگر وہ روحانی تبدیلی نہ لاسکے تو سیاست چھوڑ دیں گے،ٹائمز نے یہ بات نوٹ کی کہ عمران خان ہمیشہ برطانوی سیاست کا حوالہ دیتے ہیں، رپورٹر نے لکھاہے کہ میں نے پارٹی کے نائب صدر کو بعض باتیں یاددلائیں تو انھوں نے کہا کہ ان ریلیوں میں انھوں نے عمران خان سے کہاتھا کہ وہ برطانوی سیاست کی طرف نہ جھکیں، انھوں نے کہا کہ وہ اس قد ر زیادہ انگریز ہیں کہ شاید ہی پاکستان میں کوئی اور ایسا ہو، وہ شیکسپیئر کا حوالہ دیں گے، میگناکارٹا کا حوالہ دیں گے وہ5-5لاکھ کے جلسوں میں برطانوی سیاست کے بارے میں بات کرتے ہیں، جبکہ ان میںسے 98فیصد کو یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ انگلینڈ میںکیاہورہا ہے مجھے یہ کہنا پڑتاہے کہ خدا کے واسطے انگلینڈ کاحوالہ دینا بند کردیں۔