پانامالیکس کے لیے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء، اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس میں بطور گواہ پیش ہوگئے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ نہ ہونے کے باعث بیان قلم بند نہ کیا جاسکا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سابق وزیر خزانہ کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔کیس کی سماعت کے دوران پاناما اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے قائم ہونے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کا اصل ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا تھا۔
اس موقع پر عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو 12 فروری کو دوبارہ طلب کرلیا۔
سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے آغاز پر جج محمد بشیر نے واجد ضیاء سے استفسار کیا، 'آپ کے پاس جے آئی ٹی رپورٹ نہیں ہے؟
واجد ضیاء نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 'جے آئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ موجود نہیں، تمام ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا تھااور 'میرے پاس صرف کاپی ہے۔
جس پر احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیئے کہ 'اصل ریکارڈ کے حصول کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا گیا تھا، دوبارہ یاد دہانی کا خط بھجوا دیتے ہیں۔
اس موقع پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کہا کہ واجد ضیاء کا بیان 12 فروری کو ریکارڈ کر لیں گے۔ جس کے بعد واجد ضیاء احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے۔