کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نواز شریف نے آج بھی کہا کہ ججز ،سیاستدان یا بیوروکریٹس سب کو اپنے رول کے مطابق کام کرنا چاہئے، ججز کوئی فیصلے دیتے ہیں یا کوئی فیصلہ سناتے ہیں،اس میں ظاہری چیز وں کو مد نظر رکھتے ہوئے،اللہ کا خوف رکھتے ہوئے فیصلہ سنانا چاہئے ۔ نیب نے استدعا کردی ہے کہ شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے اس پر ہماری حکومت نے ہی فیصلہ کیا کہ کس بنیاد پر ای سی ایل میں نام ڈالا جائے گا۔وہ جیو نیوزکے پروگرام ”آپس کی بات “ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہی تھیں۔پروگرام میں پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کنڈی، سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نےبھی گفتگو میں حصہ لیا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاناما کیس کے بعد سے عدالت کے باہر ٹاک شو ز ہوا کرتے تھے ججز کو اس وقت ہی پابندی لگانی چاہئے تھی، ان کا کہنا تھا کہ ججز کیخلاف اس طرح کے کمنٹس نہیں کرنے چاہئے،بہر حال یہ ان کی پارٹی کا معاملہ ہے، فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، یوسف گیلانی کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا اور ان پر بھی الزام ثابت نہیں ہوا، انکا کہنا تھا کہ پی پی پی کے ساتھ دہرا معیار اپنا یا جارہا ہے۔ فیصل کنڈی کا کہنا تھا کہ اگر عدالت نے نوازشریف کو الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا ہے تو وہ پھر پارٹی ہیڈ بھی نہیں بن سکتے۔ سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ عدالتی فیصلو ں پر تبصرہ ہوسکتا ہے لیکن حکم عدولی نہیں ہوسکتی ، عدلیہ پر تنقید ہوسکتی ہے لیکن شخصیت کو زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر ایک روپے کی کرپشن کا ثبوت سامنے نہیں آسکا، نواز شریف اور ان کی فیملی مسلسل عدالت میں پیش ہورہے ہیں، تو کس بنیاد پر ان کا نام ای سی ایل پر ڈالا جائے۔ریاست اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی ملک کے مفاد میں نہیں ہوتی، اداروں کو اپنے آئینی رول کے مطابق کرنا چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ یوسف گیلانی اور نواز شریف کے کیسز دو مختلف کیسز ہیں اور انہیں ساتھ نہیں ملانا چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے بیانات بتائے جاتے ہیں لیکن نواز شریف کو چور کہنا یہ بھی مناسب نہیں۔ نواز شریف کو 184-3کے تحت سزا دی گئی وہ کوئی واضح قانون کے تحت نہیں ہوا، یہ کسی قانون میں نہیں لکھا ہوا، سز ا پر اپیل بھی نہیں ہوسکتی اس پر عدلیہ اپنا اس طرح اختیار استعمال نہیں کرسکتی، اس کی تشریح پر بحث ہوتی رہے گی ، نواز شریف بھی اگر اس بیانیہ کو آگے بڑھاتے اور کافی حد تک ان کے اس کے بیانیہ کو تقویت بھی ملی ہے، لوگ بھی سمجھ رہے ہیں کہ ان کو جس طرح نکالا گیا لوگ اس کو مناسب نہیں سمجھتے ، ان کے جانے کے بعد تین ضمنی انتخابات ہوئے اور تینوں ان کی پارتی جیت گئی،اس کا مطلب ان کو سیاسی نقصان نہیں ہوا، مجیب شامی کا کہنا تھا کہ نیب کے خط سے عناد کی بو آتی ہے، اس وقت نواز شریف کا ٹرائل آخری مرحلے میں تو ان کا نام ای سی ایل میں ڈلوانے کا مطلب تو یہ ہوا کہ نیب کو پتا چل گیا کہ ان کو سزا ہونے والی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کرنا نیب کا کام نہیں عدالت کا کام ہے، دو لوگوں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا گیا حالانکہ وہ تو ابھی ملک میں بھی نہیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عدالت فیصلہ کرسکتی ہے یہ کام نیب کا نہیں کہ نواز شریف اپنی اہلیہ کی عیادت کیلئے جائیں گے تو واپس نہیں آئیں گے، مجیب شامی کا کہنا تھا کہ نوا زشریف سے ملاقات کیلئے مریم نواز نے مدعو کیا تھا جس میں اخبار نویس اور میڈیا ہاؤس کے ذمہ دار اور چیف بھی موجود تھے اور اس ملاقات سے پہلے فیصلہ ہوچکا تھا کہ وہ موٹروے کے ذریعے ہی جائیں گے، اس پر چوہدری نثار، شہباز شریف اور سعد رفیق نے بھی حمایت کی جبکہ چند وزراء یہ کہہ رہے تھے کہ جی ٹی روڈ سے جائیں اور نواز شریف خود بھی جی ٹی روڈ سے ہی جانا چاہتے تھے، مجیب شامی کا کہنا تھا کہ کوئی کالا قانون ہی تا عمر نا اہل کرسکتا ہے۔ رہنما ایم کیو ایم علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ اگر مسئلہ کو صحیح وقت پر مل کر حل کرلیا جاتا تو سیاسی ویلنٹائن ڈے سب ساتھ ملکر منا رہے ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ فروغ نسیم کی باتیں، فاروق ستار کو بتا دی گئی تھیں، ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو بظاہر عوام لیڈر کی حیثیت سے مسترد کرچکی ہے، ان کے دور میں ملک میں بہتری آئی لیکن اب انہیں آرام اور کتابیں لکھنی چاہئیں، علی عابدی کا کہنا تھا کہ ہر پارٹی میں کوئی نیا رہنما آتا ہے جس طرح تحریک انصاف میں فواد چوہدری آئے اسی طرح کامران ٹیسور ی کے فاروق ستار سے اچھے تعلقات ہیں اور جو ان کی خدمات ہیں ان سے رابطہ کمیٹی بھی واقف ہے، لہذا ضرورت تھی کہ کامران ٹیسوری کو بھی آگے بڑھنے کیلئے جگہ دی جائے۔