• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز بارے منسوب ریمارکس،تردید دی نیوز میں شائع کریں ، ورنہ ویڈیو چلائینگے،چیف جسٹس

Todays Print

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بدھ کو محترم چیف جسٹس پاکستان نے یہ پوچھاکہ تردید دی نیوز میں کیوںنہیں چھپی ۔ جنگ /جیو کے ترجمان نے کہا کہ جس طرح جنگ کی خبرمیں شائع ہونے والی وضاحت کا آپ کو علم ہوا۔ دی نیوز کے صفحہ اول پر شائع ہونے والے اعلان شاید آپ کی بے پناہ مصروفیات کی بنا پر آپ کی نظروں سے اوجھل رہا۔ جس میں یہ کہا گیا ہے کہ دی نیوز میں یہ وضاحت کل یعنی جمعرات کو شائع ہوگی۔ بدھ کو محترم چیف جسٹس صاحب نے نمائندہ جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ایک بار پھر میر شکیل الرحمٰن صاحب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بات کی محترم چیف جسٹس صاحب نے فرمایاتردید دی نیوز میںبھی چھاپیں ورنہ میر شکیل الرحمٰن صاحب کو کراچی میں طلب کریں گے اور ان کا ویڈیوکلپ بھی چلوائیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ جہاں تک ای سی ایل میں نام ڈالنے کا تعلق ہے محترم چیف جسٹس صاحب ہر قسم کا اختیار استعمال کرسکتے ہیں۔ ہماری طرف سے ایسی کوئی گھنائونی،آئینی یا قانونی خلاف ورزی نہیں کی گئی اس کے باوجود محترم چیف جسٹس صاحب کی طرف سے گزشتہ تین دنوں کے دوران متواتر یہ کہا گیا کہ میر شکیل الرحمٰن صاحب کو پولیس اور دیگر اداروں کے ذریعے بلوائیں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دن میں طلب کرنے کا کہا گیا اور رات میں منع کردیا گیا۔ ان خبروں سے ایسا تاثر اُبھرتا رہا کہ میر شکیل الرحمٰن صاحب عدالت کی حکم عدولی کررہے ہیں اور کوئی بہت بڑے مجرم ہیں۔ جہاں تک ویڈیو کلپ دکھانے کا تعلق ہے ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ویڈیو کلپ چلے گا توحقائق پوری طرح آپ کے علم میں آئیں گے اور ضرور اس سے ہمارے مخالفین مایوس ہوں گے اور یہ حقیقت سامنے آئے گی کہ کون سی بات کس پیرائے میں کی گئی۔ تاہم اس ویڈیو کلپ کو بعض دوسرےٹی وی چینلز نے بے شماربار نشر کیااور اخبارات نے بھی شائع کیا ۔ ظاہر ہے اس میں ایسی کوئی بات نہیں تھی تب ہی اسے نشر کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ جنگ / جیو کے ترجمان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور شہباز شریف کے بارے میں منسوب ریمارکس ہمارے اور دیگر اخبارات اور ٹی وی چینلزمیں جو خبریں آئیں ہیں محترم چیف جسٹس صاحب کی طرف سے ان کی تردید کردی گئی ہے۔ اگر یہ سازش ہے تو بے نقاب کرنے کے لیے یہ مناسب ہوگا کہ اس بات کی تحقیق کی جائے کہ تمام اخبارات نے ایک ہی طرح کی بات محترم چیف جسٹس آف پاکستان سے منسوب کرکے کیوں کر چھاپی اور ٹی وی چینلز پربھی چلائی تاکہ اصل ذمہ دار سامنے آسکے اور ریکارڈ بھی درست رہے۔ عدالت میں محترم چیف جسٹس صاحب نے جو کچھ کہا اسے میڈیا کے ایک سیکشن نے بڑھا چڑھا کر اور اپنے معنی پہناکر نشر کرتے رہے اور مسلسل میر شکیل الرحمٰن صاحب کو بدنام کرنے کیلئے میڈیا ٹرائل کیا جاتا رہا۔ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ترجمان نے کہا کہ جنگ اور دی نیوز میں جس خبر کی اشاعت پر بدنام کرنے کی مہم چلائی جاتی رہی وہی خبر اس میڈیا نے بھی زور و شور سے چلائی تھی ۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ جنگ گروپ کی خبر کا نوٹس لیا گیا یہی خبر تقریباً تمام اخبارات اور ٹی وی چینلز میں بھی آئی۔ لیکن صرف جنگ گروپ کو بلایا گیا دوسروں کو نہیں۔ ہم اعلیٰ عدلیہ کی ملک اور معاشرے کے لئے خدمات اور مثبت کردار کے معترف ہیں اور ہمارا ماضی گواہ ہے کہ ہم عدلیہ کی آزادی کی مہم میں سب سے آگے رہے ہیں تاہم ہم یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتے کہ عدلیہ کے بعض ارکان کی جانب سے کچھ تبصرے بعض اداروں اور افراد کے لئے مسائل کا سبب بنتے ہیں یہ تبصرے جب تک آرڈر شیٹ میں نہ آ جائیں ان کی حیثیت صفر ہےکیونکہ ان تبصروں کی بنیاد پر میڈیا کے کچھ حصے متاثرہ لوگوں کا میڈیا ٹرائل شروع کردیتے ہیں اور یہی ہمارے پاکستان میں کئی برسوں سے ہورہا ہےاور ان کے پاس اس کا کوئی مداوا نہیں ہوتا۔ ترجمان نے کہا کہ اس صورتحال کا بھی کوئی تدارک ہونا چاہئے ایسے متاثرہ لوگ فوری انصاف کے لئے کس پلیٹ فارم پر جائیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہمارے ادارے میں کام کرنے والے صحافی حضرات یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ہماری خبروں کے ساتھ ہی ایسا کیوں ہورہا ہے۔

تازہ ترین