• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بشریٰ انصاری نے ڈھکے چھپے الفاظ میں خلیل الرحمٰن قمر کو آڑے ہاتھوں لے لیا

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پاکستانی شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہر فن مولا، مایہ ناز اداکارہ بشریٰ انصاری نے ٹی وی انٹرویوز اور پوڈکاسٹ کلچر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر نئی ویڈیو شیئر کی ہے، جہاں انہوں نے انٹرویوز اور پوڈکاسٹ کلچر پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ اینکرز سینئر فنکاروں کو مدعو کر کے ان کے پرانے گڑھے مردے اکھاڑتے ہیں تاکہ نیا ردِعمل اور ویوز حاصل کر سکیں۔

اس دوران انہوں نے بالواسطہ طور پر سینئر ڈرامہ نگار خلیل الرحمٰن قمر کا نام لیے بغیر ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہیں طنز کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آج میں یہ سوچ رہی تھی کہ لفظ ’نفرت‘ بہت گہرا و برا لفظ ہے۔

بشریٰ انصاری کے مطابق لفظ نفرت کو اکثر غصے کے مترادف کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایک سخت اور منفی جذبہ ہے۔ انہوں نے اسے اپنی مثال سے سمجھاتے ہوئے کہا کہ میں اگر اپنے بارے میں سوچوں تو کسی کے رویّے اور برتاؤ کی وجہ سے ناپسندیدگی ہو لیکن میں تب بھی کسی سے نفرت نہیں کرسکتی۔

سینئر اداکارہ کا کہنا ہے کہ ایک خاتون ہیں جو میڈیا پر جھوٹ بولتی ہیں، لوگ پھر بھی انہیں اپنے شوز میں بلاتے رہتے ہیں اور وہ پکڑی بھی نہیں جاتیں۔ معلوم نہیں کیوں وہ مجھے نفسیاتی سی لگتی ہیں۔ پھر ایک اور صاحب ہیں، میں نام نہیں لوں گی، مگر ان کے چہرے پر کراہت نظر آتی ہے۔ ان کے چہرے پر نفرت اور بیزاری جھلکتی ہے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ وہ کسی سے نفرت کرتے ہیں۔ 

انہوں نے سوال کرتے ہوئے مزید کہا کہ آخر کوئی کسی سے نفرت کیسے کر سکتا ہے، کیا اس نے آپ کے بچے کو قتل کیا ہے؟ یا آپ کی جائیداد چھین لی ہے؟ آپ کے پاس نفرت کی کیا وجہ ہے؟ ہاں آپ کو غصہ آ سکتا ہے، مگر نفرت ناقابلِ برداشت ہوتی ہے۔

بشریٰ انصاری کے مطابق ٹی وی پر چند ایسی شخصیات موجود ہیں جو انتہائی ناگوار رویہ رکھتی ہیں، اس کے باوجود انہیں بار بار پروگرامز میں مدعو کیا جاتا ہے اور ان سے وہی پرانے سوالات دہرائے جاتے ہیں تاکہ ویوز مل سکیں۔ 

بشریٰ انصاری کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث نے جنم لے لیا ہے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید