چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے لیکن ہمیں آئی ایم ایف ڈکٹیٹ کر رہا ہے،آئی ایم ایف ڈکٹیٹ کرتاہےکہ صوبوں اوروفاق میں وسائل کیسے تقسیم ہوں،ایسےحالات میں کیا 18ویں آئینی ترمیم پرعملدرآمدہوتےدیکھ سکتاہوں؟
’’فیسکل فیڈرل ازم‘‘کے عنوان سے ہونے والےسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ اختیارات کی صوبوں کومنتقلی کیخلاف قوتوں کوکام کرتےدیکھ رہاہوں، شرم آتی ہےکہ کئی بجٹ گزرگئےاوراین ایف سی ایوارڈنہیں آیا۔
رضا ربانی نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک کی مدد سے وفاق اور صوبوں کے مابین قدرتی وسائل کی تقسیم کے بل کا مسودہ تیار کیا گیا۔ بیوروکریسی کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ فیصلہ کرے کہ آئندہ بجٹ بھی نئے این ایف سی ایوارڈ کے بغیر آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ نو آبادیاتی نظام اب ایک نئے نو آبادیاتی نظام میں تبدیل ہو رہا ہے، آئی ایم ایف کہتا ہےصوبوں کو اختیارات کی منتقلی کا نظام کام نہیں کر رہا، ہم ایک خود مختار ملک ہیں اور آئی ایم ایف ہم پر شرائط لگا رہا ہے۔ صوبوں اور وفاق کے مابین قدرتی وسائل کی تقسیم کا معاملہ ایک بین الاقوامی ڈونر ایجنسی چلا رہی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سول اور ملٹری بیوروکرسی سرمایہ دارانہ نظام کی حامی ہیں، ایسے نظام میں صوبوں کو کیسے اختیارات منتقل کئے جاسکتے ہیں؟رضاربانی نے کہا کہ مضبوط صوبےہی مضبوط وفاق کی ضمانت ہوں گی۔