• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوامی نمائندگی ایکٹ ترمیم کیس، پارلیمنٹ بنیادی ڈھانچے کیخلاف قانون نہیں بناسکتی، ڈاکو پارٹی سربراہ، حکمران بنے نہیں مانتا، چیف جسٹس

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ میں ا لیکشن ایکٹ 2017 کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران مسول علیہ، پاکستان مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کی مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی گئی ہے ،آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف علی دلائل دیں گے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اللہ نہ کرے کہ کوئی چو ر اچکا کسی سیا سی جما عت کا سربراہ بن جائے ، میں نہیں مان سکتا کہ کوئی ڈکیت پارٹی صدر بن کر حکومت کرے، کیا توہین عدالت کا مرتکب شخص سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے؟ کیا جیل سے سیاسی جماعت چلائی جاسکتی ہے؟ پارلیمنٹ کو آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم قانون سازی کا اختیار نہیں ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ ایک عدالت سے نااہل ہونے والا شخص بھی کسی پارٹی کاصدر بن سکتاہے، جس پر سلمان اکرم کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کے اراکین کی مرضی ہے کہ وہ جس کو چاہیں اپنی پارٹی کاسربراہ بنائیں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی توچیف جسٹس نے بتایا کہ عدالت کے بدھ کے روز کے حکم کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے پی پی پی ، پاکستان مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے سینٹ کے امیدواروں کو جاری ہونے والے ٹکٹوں کی تفصیلات فراہم کردی ہیں،مشاہد حسین کے لیے جاری پارٹی ٹکٹ پر نوازشریف ،پی پی پی کے امیدواروں کے ٹکٹوں پر جنر ل سیکرٹری ، فرحت اللہ بابر اور تحریک انصاف کے پارٹی ٹکٹوں پرپی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے دستخط ہیں،چیف جسٹس نے پاکستان مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ راجہ صاحب آج آپ اپنے دلائل ساڑھے پانچ بجے تک مکمل کرلیں، آپ کے دلائل کو مکمل کرانے کیلئے ہم خاموش ہوجاتے ہیں،جس کے بعد سلمان اکرم راجہ نے دلائل پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ا لیکشن ایکٹ 2017 کو ایوان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے ، پارلیمنٹ قانون ساز ی کے حوالے سے ایک بااختیار ادارہ ہے، آئین میں کسی شخص کے سیاسی جماعت بناکر اس کا سربراہ بننے پر کوئی پابندی نہیں ہے، سیاسی جماعت کے ارکان جسے چاہیں اپنی جماعت کا سربراہ بنا سکتے ہیں، انہوںنے کہا کہ آرٹیکل 62 ،63 کا تعلق اہلیت اور نااہلیت سے ہے، آرٹیکل 63 اے پارٹی سربراہ اور اراکین سے متعلق ہے جبکہ الیکشن ایکٹ 2017 آئین سے متصادم نہیں ہے، تاہم پارلیمنٹ چاہے تو اس کے کسی آرٹیکل میں ترمیم کرسکتی ہے۔

تازہ ترین